Maktaba Wahhabi

183 - 308
﴿وضاحت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سفر جہاد (غزوہ فتح مکہ) کی سختی کی و جہ سے روزہ افطار کر لیا تھا تاکہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اس تکلیف سے بچ جائیں انتہائی تکلیف میں فرضی روزہ بھی کھولا جا سکتا ہے بعد میں اس کی قضا کر لیں کیونکہ جان کی حفاظت بھی فرض ہے﴾ 573۔حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہاکہ جس دن مکہ فتح ہوا اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے اس وقت خانہ کعبہ کے چاروں طرف تین سو ساٹھ بت رکھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ کی چھڑی سے ایک ایک کو گراتے جاتے اور فرماتے جَا ئَ ا لْحَقُّ وَ زَھَقَ ا لْبَاطِلَ ’’ حق آیا باطل مٹ گیا ‘‘(17:81) قُلْ جَا ئَ ا لْحَقُّ وَ مَا یُبْدِیُٔ الْبَاطِلُ وَمَا یُعِیْدُ’’ حق آیا اور باطل سے نہ شروع میں کچھ ہو سکا اور نہ آئندہ کچھ ہو سکتا ہے ‘‘ (34:49) ﴿وضاحت: حق سے مراد دین اسلام اور باطل سے مراد بت اور شیطان ہیں۔بیت اﷲ کے اندر اس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت اسماعیل علیہ السلام، حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور مریم علیہ السلام کی تصاویر بھی تھیں بیت اﷲ کے باہر بے شمار مجسمے نصب تھے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام تصاویر اور مجسمے زمین بوس کر دئیے تھے (فتح الباری)﴾ 574۔حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک لشکر (جہاد کیلئے) روانہ کیا۔ میں بھی اس میں شریک تھا۔ اس میں ہمارا حصّہ (مالِ غنیمت) بارہ بارہ ا و نٹ کا پڑا۔ اور پھر ایک ایک اونٹ ہمیں مزید دیا گیا۔ اس طرح ہم تیرہ تیرہ اونٹ ساتھ لے کر واپس ہوئے۔ 575۔حضرت جابر بن عبداﷲ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ ہم پتوں والی فوج میں شریک تھے (اس موقع پر بھوک کی و جہ سے لوگ پتے تک کھا گئے اسلئے اسکا نام پتے والی فوج پڑ گیا) حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ سردار تھے ہم کو شدت سے بھوک لگی آخر سمندر نے ایک مردہ مچھلی کنارے پر پھینکی۔ ویسی مچھلی ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی اس کو عنبر کہتے ہیں آدھے مہینے برابر اس میں سے کھاتے رہے۔ پھر ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ایک ہڈی لی۔ کھڑی کرائی تو اونٹ کا سوار اس کے تلے سے نکل گیا۔ جب ہم مدینہ لوٹ کر آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسکا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اﷲ تعالیٰ
Flag Counter