اس جہاد کو کہتے ہیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود شرکت نہ کی ہو﴾
560حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما نے کہا (جنگ) بدر کے دن میں صف میں کھڑا تھا میں نے نگاہ پھیری تو دیکھا میرے دائیں بائیں دو نوجوان (انصاری) لڑکے ہیں۔ مجھے ان لڑکوں کو دیکھ کر (ڈر پیدا ہوا) ان کے دائیں بائیں رہنے سے اطمینان جاتا رہا۔ اتنے میں ان سے ایک نے چپکے سے جس کی خبر اس کے ساتھی کو نہ ہو مجھ سے پوچھنے لگا: ’’ چچا ابوجہل تو مجھ کو دکھا دو (وہ کون شخص ہے)‘‘ میں نے کہا:۔’’ بھتیجے تجھ کو ابوجہل سے کیا مطلب تو کیا کرے گا؟‘‘ وہ کہنے لگا:۔’’ میں نے اﷲ تعالیٰ سے یہ عہد کیا ہے اگر میں ابوجہل کو دیکھوں تو اس کو مار ڈالوں گا یا خود مارا جاؤں گا ‘‘پھر دو سرے نے بھی اسی طرح چپکے سے جس کی خبر اس کے ساتھی کو نہ ہو مجھ سے یہی پوچھا۔ پھر تو مجھ کو ان کے بدلہ دو سرے لوگوں کے درمیان رہنے کی آرزو نہ رہی۔ آخر میں نے ان کو اشارے سے بتلادیایہی ابوجہل ہے۔ یہ سنتے ہی وہ دونوں لڑ کے باز کی طرح ا س پر جھپٹے اور اس کا کام تمام ہو گیا۔ وہ دونوں عفرا ء کے بیٹے تھے۔
561۔حضرت جبرئیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے کہنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بدر والوں کو کیا سمجھتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’سب مسلمانوں میں افضل ہیں۔‘‘ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے کہا : ’’اسی طرح وہ فرشتے جو جنگ بدر میں حاضر ہوئے تھے اور فرشتوں سے افضل ہیں۔‘‘
(عن رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ )﴿وضاحت: اس حدیث سے معلوم ہوا اور قرآن میں بھی (3:124) اور (8:9) اس کا ذکر ہے کہ مجاہدین کی مدد کیلئے اﷲ تعالیٰ نے فرشتے بھیجے تھے اور آج بھی مجاہدین کی اﷲ تعالیٰ مختلف طریقوں سے مدد فرماتے رہتے ہیں جس کا اب بھی مشاہدہ بار بار ہوتا رہتا ہے﴾
562۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورۂ بقرہ کی آخر کی دو آیتیں (اٰ مَنَ ا لرَّسُوْ لُ سے آخیر سورت تک) جو کوئی رات کو پڑھ لے وہ ا سکو (رات بھر میں جن و انس کے شر سے) محفوظ کرتی ہیں۔
(عن ابی مسعود بدری رضی اللہ عنہ )۔۔۔۔۔۔﴿ وضاحت: جہاد میں بھی حفاظت کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور
|