459۔ حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں ایک سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا جب ہم مدینہ میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’پہلے مسجد میں جاؤ اور دو رکعتیں (نفل) پڑھو‘‘....﴿ وضاحت:سفر کے بعد خیریت سے واپسی پر دو رکعت مسجد میں جا کر نماز شکرانہ ادا کرنا مسنون ہے اور سفر کا اختتام بھی مسجد کے ساتھ تعلق پر ہو﴾
460۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب دن چڑھے سفر سے لوٹ کر آتے تو (پہلے مسجد میں جاتے اور بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں (نفل) پڑھتے تھے۔(عن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ )....﴿وضاحت: بو جہ مجبوری مسجد نہ جا سکیں تو گھر میں آتے ہی پہلے دو رکعت نماز شکرانہ پڑھنی چاہیے﴾
461۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میرے وارث میرے بعد ایک اشرفی بھی نہ بانٹیں (میرا ترکہ تقسیم نہ کریں)میں جو چھوڑ جاؤں اس میں سے میرے کارندوں (اسلامی حکومت کے عاملوں)اور میری بیویوں کا خرچ نکال کر باقی سب صدقہ ہے۔ ‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ)....
﴿وضاحت: اسطرح کی وصیت صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ خاص تھی۔ ہمیں زیادہ سے زیادہ زندگی میں ایک تہائی مال کی وصیّت کرنے کی اجازت ہے۔ باقی دو تہائی مال وارثوں ہی کا ہے ﴾
462۔ جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم بہت زیادہ بیمار ہوئے (مرض الوفات میں)تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری بیویوں سے اجازت چاہی کہ بیماری میں میرے گھر رہیں تو انہوں نے اجازت دے دی۔
(عن عائشہ رضی اللہ عنہا )
463۔ قوم انصار میں ایک شخص (انس بن فضالہ رضی اللہ عنہ)کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اس نے اسکا نام محمد رکھنا چاہا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت(ابو القاسم) پر اپنی کنیت مت رکھو کیونکہ میں اﷲ تعالیٰ کی طرف سے قاسم (بانٹنے والا) بنایا گیا ہوں میں تم میں تقسیم کرتا ہوں۔
﴿وضاحت: یہ حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ تک تھا اب ابوالقاسم کنیت رکھی جا سکتی ہے ﴾
464۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ اﷲ تعالیٰ جسکے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اسکو دین کی سمجھ دے دیتا ہے اور اﷲ تعالیٰ دینے والا ہے اور میں بانٹنے والا ہوں اور یہ امت ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب
|