مر گیا تو) اﷲ رب ا لعزت نے اس کو بخش دیا ‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ)
342۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’بیچنے والا اور خریدنے والا دونوں جب تک جدا نہ ہوں سودے کو منسوخ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ پھر اگر وہ دونوں سچ بولیں اور جو عیب وغیرہ ہو وہ صاف صاف بیان کر دیں تو ان کی بیع (کاروبار) میں برکت ہوتی ہے اور اگر چھپائیں یا جھوٹ بولیں تو ان کی بیع میں برکت نہیں ہوتی ہے ‘‘ (عن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ )
343۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو کوئی اناج خریدے وہ اس کو اس وقت تک آگے نہ بیچے جب تک اپنے قبضہ میں نہ لے لے ‘‘ (عن عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما)﴿وضاحت: یعنی کوئی بھی چیز جب خریدی جائے تو قبضہ سے پہلے اسے آگے نہ بیچا جائے﴾
344۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی تم میں سے اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے (عن ا بن عمر رضی اللہ عنہما)﴿وضاحت: جب دو آدمیوں کے درمیان معاملہ طے ہو رہا ہو تو مداخلت نہ کرے جب تک کہ دونوں کا معاملہ خود ختم نہ ہو جائے اور اسی طرح اپنے بھائی کے رشتہ پر بھی د خل اندازی نہ کرے﴾
345۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مری ہوئی بکری کے قریب سے گزرے، فرمایا لوگو! تم نے اسکی کھال سے فائدہ کیوں نہ اٹھایا؟ انہوں نے عرض کیا یہ تو مردار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: ’’ مردار کا فقط کھانا حرام ہے ‘‘ (عن عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما )
﴿وضاحت: مردار میں کتے اور خنزیر کی کھال دباغت سے بھی پاک نہیں ہوتی ہے۔ باقی تمام مردار حلال جانوروں کی کھال دباغت کے بعد پاک ہو جاتی ہے یعنی کسی کام میں استعمال کر سکتے ہیں۔ دباغت (رنگنے) کی دو قسمیں ہیں1۔ سورج سے خشک کیا ہوا چمڑا مگر جب تک یہ خشک رہیگا تو پاک رہیگا جب تر ہو جائے گا یعنی بھیگ جائے گا تو اس میں پلیدی پھر لوٹ آئیگی 2۔ چونے اور کیکر کی چھال سے رنگا ہوا ایسا چمڑا بھیگنے کے بعد بھی پاک ہی رہے گا پلید نہیں ہو گا﴾
346۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرہ سے باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ ’’(آج سے) شراب پینے کی طرح اس کی خرید و فروخت کرنا بھی حرام ہے ‘‘ (عن عائشہ رضی اللہ عنہا )
|