ہیں ہمیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ا نہوں نے اﷲ کا نام ذبح کے وقت لیا تھا یا نہیں ؟ اس پر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بِسْمِ ا للّٰہِ پڑھ کر اسے کھا لیا کرو۔ (عن عائشہ رضی اللہ عنہا )
﴿وضاحت:۔ مطلب یہ کہ مسلمان سے نیک گمان رکھنا چاہیے اور جب تک معلوم نہ ہو جائے کہ مسلمان نے ذبح کے وقت بسم اﷲ نہیں کہی تھی یا ذبح کے وقت اﷲ تعالیٰ کے سوا کسی اور کا نام لیا تھا تو اسکا لایا ہوا یا پکایا ہوا گوشت حلال ہی سمجھا جائیگا، یہ حکم مشرکوں اور کافروں کیلئے نہیں ہے اور کھاتے وقت بسم اﷲ پڑھنی ضروری ہے ﴾
338۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ لوگوں پر ایک ایسا دور آئے گا کہ انسان اپنے ذرائع آمدنی کی کوئی پرواہ نہیں کرے گا کہ حلال ہے یا حرام‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )۔۔۔۔﴿وضاحت: ہمیں چاہیے کہ اسباب معیشت (روزی) کے متعلق خوب چھان بین کر لیں کیونکہ آمدنی کا حلال ہونا نہایت ضروری ہے اس لئے کہ اس کے بغیر کوئی بھی عبادت قبول نہیں ہوتی ہے﴾
339۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے ’’ جس کو رزق کی کشادگی یا عمر کی درازی بھلی لگے وہ اپنے رشتہ داروں سے (نیک) سلوک کرے ‘‘ (عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ)
﴿وضاحت: رشتہ داروں سے ملنے اور غریب رشتہ داروں کی مالی مدد کرنے سے آمدنی اور عمر میں برکت ہوتی ہے کیونکہ وہ دل سے اسکی عمر کی
در ا زی اور مال کی فرا و ا نی کی دعائیں کرتے ہیں ﴾
340۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم میں اگر کوئی لکڑیوں کا گٹھا (جنگل سے کاٹ کر) اپنی پیٹھ پر لاد کر لائے اور اس کو بیچ کر کھائے تو اس آدمی سے بہتر ہے جو کسی کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے چاہے وہ اسے کچھ دے یا نہ دے۔‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ)
﴿ وضاحت: یعنی سوال کرنے کی بجائے خود محنت کرے﴾
341۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک سوداگر لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا پھر جب دیکھتا کوئی محتاج ہے تو اپنے آدمیوں سے کہتا اس کو معاف کر دو شاید ا ﷲ تعا لیٰ ہم کو بھی معاف کر دے۔ آخر (جب وہ
|