Maktaba Wahhabi

79 - 292
کے صدق اور علمی جلالت قدر کی بنا پر انہیں ثقہ کہا ہے۔ پس محمد بن عمرو کی حدیث اس جہت سے ’’حسن‘‘ ہے۔ (کہ اس کی اسناد کے ایک راوی کے ثقہ یا ضعیف ہونے کی بابت دو اقوال ہیں ) لیکن جب اس کے ساتھ ایک دوسرے طریق سے مروی ایک اور حدیث مل گئی تو اس حدیث کے ملنے سے عمرو بن سلمہ کی حافظہ کی خرابی کی جہت کا کھٹکا اور اندیشہ جاتا رہا۔ اور وہ حدیث صحیح کے درجہ تک جاملی۔‘‘ [1]
Flag Counter