ترجیح کی دیگر وجوہات میں سے ایک وجہ راحج قرار دی جائے تو (اس وقت) راحج وجہ کا حکم ہوگا نیز اس وقت حدیث پر اضطراب کا وصف نہیں بولا جائے گا اور نہ ہی اس کے لیے اس کا حکم ہوگا۔
متن میں اس کی مثالوں میں سے وہ روایت ہے جسے امام ترمذی نے عن شریک عن ابی حمزۃ عن الشعبی عن فاطمۃ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے بیان کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زکوٰۃ کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا: ’’اِنَّ فِیْ الْمَالِ لَحَقًّا سِوَی الزَّکَاۃِ‘‘ زکوٰۃ کے علاوہ بھی مال میں حق ہے۔
امام ابن ماجہ نے بھی اس حدیث کو اسی سند سے ان الفاظ کے ساتھ نقل کیا: ’’لَیْسَ فِیْ الْمَالِ حَقٌ سِوَی الزَّکَوۃِ‘‘ کہ مال میں زکوٰۃ کے علاوہ کوئی حق نہیں۔
حافظ عراقی نے کہا: یہ ایسا مضطرب ہے جو تاویل کا متحمل نہیں، کہا گیا ہے کہ اس کی تاویل ممکن ہے کہ اس صحابیہ نے دونوں الفاظ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیے ہیں اور ثابت ہونے والا حق غیر واجب ہوگا جیسا کہ نفلی صدقہ مہمان کی تکریم وغیرہ ہے جبکہ نفی ہونے والا حق واجب ہے۔ واللہ اعلم
دونوں حدیثوں کا مطلب ہوا کہ زکوٰۃ کے علاوہ کوئی فرضی حق نہیں جبکہ نفلی صدقہ و خیرات کا حق باقی ہے۔
٭٭٭
|