Maktaba Wahhabi

92 - 158
یہ فقہاء حنفیہ میں بہت مشہور روایت ہے لیکن سندا یہ روایت بالکل ضعیف ہے قابل حجت نہیں علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ جلد ثانی میں ضعیف لکھا ہے ۔(رقم الحدیث :۸۸۱) حضرت موسی علیہ الصلاۃ والسلام کو توراۃ کتاب، فرعون کے غرق ہونے کے بعد دی گئی وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ مِنْ بَعْدِ مَا أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ الْأُولَى۔)القصص:۴۳) (۲)قرآن کے علاہ نہ لکھی ہوئی چیزیں بھی حجت ہیں مثلا وَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ يَسْعَى قَالَ يَامُوسَى إِنَّ الْمَلَأَ يَأْتَمِرُونَ بِكَالخ(القصص:۲۰) نیز اس آیت سے خبر واحد کا حجت ہونا بھی ثابت ہے (۳)حدیث کتابی شکل سے قبل بھی حجت ہے۔ (۴)امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ ایک مہینہ میں اکتالیس بار قرآن پڑھ جاتے کچھ نماز تراویح میں کچھ نفلی قیام میں کچھ معمول کی تلاوت میں کچھ عام سنانے میں یہ جو عام مسئلہ مشہور ہے کہ تین دنوں سے کم قرآن ختم نہیں کرنا چاہئے یہ حکم صرف قیام اللیل کے متعلق ہے مطلق نہیں ۔ (۵)تفسیروں میں قابل مطالعہ تفسیر فتح البیان ہے ۔ (۶)صحیح بخاری میں امام صاحب نے کسی حنفی عالم کی حدیث درج نہیں کی ۔ (۷)امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی جامع کتاب ۱۶ سال میں مکمل کی ۔ (۸)بخاری میں کل حدیثیں بتکرار ۷۲۷۵ اور بلا تکرار تقریبا ۴۰۰۰ ہیں ۔ (۹)بخاری میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی مرویات ۲۲ ہیں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی ۶۰ ۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی ۹۔
Flag Counter