حفظہ اللہ نے فرمایا کہ میرے پاس استاد محترم حافظ عبدالمنان نورپوری رحمہ اللہ کے ہاتھ کی لکھی ہوئی نصیحت موجود ہے ،وہ بھی شامل کر دیں راقم نے کہا کہ شیخ محترم صرف اس نصیحت کو حاصل کرنے کے لئے آج ہی میں آپ کے گاوں ببر کھائی پہنچوں گا ان شاء اللہ آپ نے گھر رہنا ہے ،وقت مقررہ پر نماز عصر کے بعد راقم شیخ آصف سلفی حفظہ اللہ کو ساتھ لے کر اپنی موٹر سائیکل ببر کھائی پہنچ گئے شیخ عنایت اللہ امین حفظہ اللہ نے اپنے گھر میں بیٹھایا اور سب سے پہلے شیخ نورپوری رحمہ اللہ کے ہاتھ کے لکھی ہوئی نصیحت دکھائی ۔[اور اس میں شیخ نورپوری رحمہ اللہ کے ہاتھ سے لکھا ہو اتھا کہ :دینی موضوعات پر کچھ نہ کچھ لکھتے رہا کریں بالخصوص حدیث اور تفسیر خصوصی توجہ فرمائیں آخرت کو ہمیشہ دنیا پر ترجیح دیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : بَلْ تُؤْثِرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا () وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ وَأَبْقَى ‘‘ایک اور مقام پر فرمایا : فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ ‘‘اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ کے مال و جان میں برکت فرمائے اوردنیا وآخرت کی سعادت سے ہمکنار بنائے ۔آمین یاالہ العلمین۔ابن عبدالحق بقلمہ۔۱۷/۳/۱۴۱۸ھ]سبحان اللہ ۔اور پھر شیخ عنات اللہ صاحب نے اپنے ہاتھ سے لکھا ہوا شیخ نورپوری رحمہ اللہ کے حالات پر ایک مضمون بھی دکھا یا اور کہا کہ یہ مضمون صرف تنظیم اہل حدیث میں شایع ہوا ہے ،تو راقم نے فورا شیخ محمد طیب محمدی حفظہ اللہ سے رابطہ کیا کہ جو کتاب آپ نے شیخ نورپوری رحمہ اللہ کے متعلق مکمل لکھی ہے اس میں شیخ عنایت اللہ صاحب کا مضمون بھی آپ کے سامنے تھا کہ نہیں تو انھوں نے کہا کہ میرے سامنے وہ مضمون نہیں تھا ،تو راقم نے کہا میں آج ہی کمپوزنگ کرکے آ پ کو میل سینڈ کردوں گا انھوں نے اس پر خوشی کا اظہار کیا ۔اور الحمدللہ حسب وعدہ رات ۹ بج کر ۲۰ منٹ پر کمپوزنگ مکمل کرتے ہیں ا ن کے میل پر سینڈ کر دیا تاکہ یہ قیمتی چیزیں کتاب کا حصہ بن جائیں ،لیکن افسوس کہ یہ مضمون اس کتاب میں شائع نہ ہو سکا ،اس مضمون میں طالب علم اور
|