Maktaba Wahhabi

37 - 378
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت سے سرفراز ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پھیلی، جزیرۂ عرب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سر تسلیم و اطاعت اور امتثال و انقیاد ختم کیا، عجمیوں کے دل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہیبت سے دہل اٹھے۔ اے مخاطب! اگر تم یہ سوال کرو کہ حضرت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا پیکر کیسا تھا؟ تو سمجھ لے کہ تو نے ماہِ تمام کی بابت پوچھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا روئے مبارک حسن وجمال کی نئی داستانیں رقم کر رہا تھا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ حسین تھے رخ روشن کے جھیلنے کی کسی میں تاب نہ تھی۔ مارے ہیبت کے کوئی نگاہیں چار نہ کرسکتا تھا۔ جمالِ جہاں آراء کی منظر کشی کرنے والوں کے پاس باوجود بے پناہ ذخیرہ الفاظ ہونے کے تعبیر و تصویر کے لیے الفاظ کا دامن تنگ پڑ گیا۔ پیکر رسالت کی دل آویزی حیطۂ بیان کی دسترس سے باہر ہوگئی۔ رخِ انور سرخی مائل سپید تھا، خوش قامتی کو کیا بیان کیجیے کہ نہ کوتاہ قد کہ طبیعت دیکھ کر مکدر ہو، نہ اتنا دراز قد کہ مزاج پرگراں ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی میانہ قامتی مائل بہ درازی تھی جو دل و نگاہ کے لیے باعث فرحت و سرور تھی۔ کشادہ جبیں ، سرِ مبارک بھرا بھرا اور بڑا تھا جو عظمت ومصیبت بینی دراز تھی، جس کا باریک بانسہ چہرۂ مبارک کی کشش و جاذبیت میں چند در چند اضافہ کرتا تھا۔ رخِ انور پر ہر وقت نور کی تاب رہتی تھی۔ داڑھی مبارک گنجان تھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل رجولیت کا مظہر تھی۔ کشادہ دہن میں فاصلہ دار دانت موتیوں کی لڑیوں کی طرح دیدہ زیب لگتے تھے۔ بدن چھریرا تھا، نہ دبلا نہ موٹا، شکم مبارک اور کشادہ سینہ ایک خط میں سیدھا تھا۔ بدن بے حد گداز اور مرمریں تھا۔ چھونے والا یوں سمجھتا تھا۔ جیسے دیبا و ریشم پر ہاتھ رکھ دیا ہے۔ بَشَرٌ وَ لٰکِنْ فِیْ صِفَاتٍ کُمَّلٍ فَکَأَنَّہٗ قَدْ صِیْغَ کَیْفَ یَشَائُ فَالْوَجْہُ بَدْرٌ وَ السَّماتُ مَلِیْحًۃٌ وَ اللَّفْظُ دُرٌّ وَ الشَّفَاہُ شَفَائُ
Flag Counter