Maktaba Wahhabi

336 - 378
اس کے ساتھ مباہلہ [1] کرنے کے لیے تیار ہوں کہ یہ آیت ازواجِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں نازل ہوئی۔ [2] علامہ ابن قیم نے ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن اجمعین کے آلِ نبی میں شامل ہونے کی رائے رکھنے والے کے حق میں دلیل پیش کرتے ہوئے اپنی کتاب ’’جلاء الافہام‘‘ صفحہ نمبر ۳۳۱،۳۳۳ پر یہی رائے پیش کی ہے، وہ فرماتے ہیں : اور خصوصاً ازواجِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس نسب میں شامل ہیں ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کا تعلق اور ربط اٹھایا گیا ہے، وہ آپ کی زندگی اور آپ کے انتقال کے بعد دوسرے کے لیے حرام ہیں ، وہ آپ کی دنیا اور آخرت میں بیویاں ہیں ، جو سبب ان کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہے وہ نسب کے قائم مقام ہے، نص سے یہ بات ثابت ہے کہ آپ نے ان کے لیے رحم کی دعا فرمائی، اسی وجہ سے صحیح قول یہ ہے جو امام احمد رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ ان کے لیے صدقہ حرام ہے، کیونکہ یہ لوگوں کی گندگیاں ہیں ، اللہ تعالیٰ نے بلند مقام عطا کرکے اپنے نبی اور آل نبی کو بنو آدم کی تمام گندگیوں سے محفوظ رکھا ہے۔ کیا ہی تعجب کی بات ہے! ازواج مطہرات آپ کے اس فرمان میں داخل ہیں : ’’اے اللہ! آل محمد کی روزی بقدرِ کفاف بنا‘‘[3] آپ کے اس قول میں بھی شامل ہیں جو قربانی کرتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے اللہ! یہ محمد اور آلِ محمد کی طرف سے ہے۔‘‘[4] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اس قول میں بھی داخل ہیں : ’’آلِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی جو کی روٹی سے آسودہ نہیں ہوئے‘‘[5] اور اس میں بھی شامل ہیں ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter