پیغمبروں کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے۔ اگر تم متقیوں کو شمار کرو تو انہیں ان کا امام پاؤ گے۔ اگر یہ پوچھا جائے کہ روئے زمین میں سب سے نیک کون ہیں تو کہا جائے گا کہ یہی ہیں ۔ یہ سب بندوں میں سے سب سے بہتر کے بیٹے ہیں ۔ یہ متقی، پاکیزہ طاہر اور علم والے ہیں ۔ ان کی طرف عزت و سربلندی کی وہ چوٹی منسوب ہے جس کے حاصل کرنے سے بڑے بڑے لوگ عاجز رہ گئے ہیں ۔ کیا عرب اور کیا عجم۔ یہ اس جماعت سے ہیں جس سے محبت رکھنا دین اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے۔ ان کے قرب میں نجات وپناہ ہے۔ تیرا یہ کہنا کہ ’’یہ کون ہے‘‘؟ یہ انہیں نقصان دینے والا نہیں ۔ جن کو تو پہچان نہیں پا رہا ان کو عرب و عجم پہچانتے ہیں ۔‘‘
فرزدق نے یہ فی البدیہہ قصیدہ آپ کے حج کے موقعہ پر کہا تھا۔ پس جیسے ہی لوگوں نے آپ کا نام سنا اور صورت و سیرت کو دیکھا تو سامنے سے ہٹتے چلے گئے۔ یہ منظر دیکھ کر ہشام بن عبدالملک نے پوچھا: ’’یہ کون ہیں ؟ اس پر فرزدق نے یہ قصیدہ کہا۔ ادبی قصیدہ ہر اس شخص کے سوال کا جواب ہے جو امام زین العابدین جیسے عظیم لوگوں اور علمائے اعلام کو نہیں جانتا۔ جن کی شان اور محبت میں فرزدق نے یہ قصیدہ کہا۔
تَرَی الْمُحِبِّیْنَ صَرْعَی فِیْ دِیَارِہِمْ
وَالْحُبُّ یَقْتُلُ اَحْیَانًا بِلَا قَوَدَ
’’تو ان کے دیار میں عاشقوں کی لاشیں دیکھے گا۔ اور بسا اوقات محبت بغیر تلوار کے بھی قتل کر دیتی ہے۔‘‘
آپ کی اولاد میں حسن، محمد باقر، عبداللہ باہر، عمر اشرف، زید امام شہید، حسین اصغر، علی بن علی بن حسین، عبدالرحمن محمد اصغر، قاسم، عیسیٰ، سلیمان، عبداللہ اصغر اور داؤد ہیں ۔ جب کہ آٹھ بیٹیاں بھی تھیں ۔ خدیجہ جو محمد بن عمر اطرف کی اہلیہ تھیں ، ام حسین، عبدہ، فاطمہ، وعلیہ، ام کلثوم اور زینب۔[1]
|