Maktaba Wahhabi

100 - 187
مطا بق جہاں منا سب سمجھیں خر چ کر دیں آ پ نے فرمایا: بہت خوب،تم یہ ما ل اپنے غریب رشتہ دا روں میں با نٹ دو۔( مسند احمد،ابن کثیر: ص۵۰۶ج۱) صحا بیات رضو ان اللہ علیہم سے آ پ نے بطو ر خا ص فرمایا: تصدقن و لو من حلیّکن ( بخاری ومسلم :ج ۱ص ۳۲۳) کہ صدقہ کرو اگرچہ تمہارے زیور ہی سے کیوں نہ ہو۔ یہ بھی غالبا اس لیے کہ عو رتوں کو جوزیو ر سے محبت ہو تی ہے،وہ کسی سے مخفی نہیں،زکاۃ و صدقات دراصل اس محبت کو کم کر نے کا ذریعہ ہیں،اللہ تعا لیٰ چا ہتے ہیں کہ میرے بند ے کے دل میں میر ی محبت کا غلبہ رہے،ما ل وزر کا نہیں۔ اسی طر ح زکا ۃ وصدقات کاایک پہلو یہ بھی ہے کہ یہ غر یب و نا دارحضرات سے اظہار ہمد ردی ہے،اور ان کے حزین دل کوخو شی سے دوچا ر کر نے کا با عث ہے۔چنا نچہ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: أفضل الأعمال أن تدخل علی أخیک المؤمن سروراً أوتقضی عنہ دیناً أو تطعمہ خبز اً۔(الصحیحۃ: ۱۴۴۹) بہترین عمل یہ ہے کہ تو اپنے مو من بھا ئی کو خو شی سے دو چا ر کر دے،یا اس کا قر ضہ دو ر کر دے،یا اسے کھا نا کھلائے۔اسی طر ح ایک حد یث میں یہ ہے: أحب النّا س الی اللّٰہ تعالیٰ أنفعھم للناس و أحب الأعمال اِلی اللّٰہ عزوجلّ سر ور یدخلہ علی مسلم أو یکشف عنہ کربۃ أو یقضی عنہ دینا أو تطرد عنہ جوعاً،ولأن أمشی مع اخی فی حاجۃ أحب اِلی من أن أعتکف فی ھذا المسجد شھر اً۔الحد یث۔(الصحیحۃ:۹۰۶) اللہ تعا لیٰ کے نزدیک سب سے محبو ب وہ ہے جو لو گوں کو سب سے زیادہ نفع پہنچا ئے،اور اللہ تعا لیٰ کے ہاں محبوب تر ین عمل یہ ہے کہ اپنے مسلما ن بھا ئی کوخو ش کر دے،یا اس کی کسی پر یشا نی کا ازا لہ کر دے،یا اس کا قر ضہ ادا کر دے،یا اس کی بھو ک کامدو ا کردے،اگر میں اپنے بھائی کی حا جت بر ار ی کے لیے جاؤں تو یہ میرے لیے میری اس
Flag Counter