Maktaba Wahhabi

196 - 612
اپنی عبادات صرف اسی ذات کے لیے خاص کرو جو جبار و قہار ہے، اور اپنے رب کے سامنے گڑگڑاؤ اللہ کے حکم سے تمھاری مرادیں پوری ہوں گی۔ میدانِ اُحد کی مٹی سے تبرک حاصل کرو نہ وہاں کی کنکریاں اکٹھی کرو۔ وہاں پر ستّر مسلمان شہید ہوئے اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم زخمی ہوئے۔ اگر وہاں برکت ہوتی تو یہ مصیبت نہ آتی۔ اپنے کام کو اللہ کے سپرد کرو اور ڈھکی چھپی باتوں کو جاننے کے لیے اللہ ہی کی طرف رجوع کرو۔ اچھی بات یہ ہے کہ جو دین کی خدمت کرے اس کا احسان مانیں اور ان کے ساتھ وفا کریں، شہداے اُحد کی یاد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک باقی رہی۔ جس سال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداے اُحد کے لیے الوداعی نمازِ جنازہ بھی پڑھی، لہٰذا آپ بھی ان محافظوں کی قدر وعزت کریں، ان کا حقِ صحبت ادا کریں، ان سے محبت کریں اور ان کا راز محفوظ رکھیں۔ حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ’’میں نے لوگوں میں سے کسی کو کسی سے اتنا پیار کرتے نہیں دیکھا جتنا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے پیار کرتے ہیں۔‘‘[1] جنت حاصل کرنے کے لیے محنت ومشقت اور مصائب کا پل پار کرنا پڑتا ہے۔ یہ راستہ بہت مشکل اور طویل ہے جو مشکلات اور کانٹوں سے بھرا پڑا ہے۔ امتحان میں کامیابی بھی ہوتی ہے اور ناکامی بھی ممکن ہے۔ عاجزی عزت ونصرت کو واجب کرتی ہے، اور جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو عزت دینا چاہے تو پہلے اسے آزماتا ہے، پھر اس کی قدر ومنزلت اس کی عبادت اور خشوع وخضوع کے حساب سے ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے اپنے دارِ کرامت میں کئی منزلیں بنائی ہیں جہاں وہ اپنے اعمال اور محنت ومشقت سے پہنچ سکیں گے۔ وہاں پہنچنے کے لیے اسباب و ذرائع بنائے گئے ہیں۔ اپنی قسمت پر راضی رہو اور اپنے آپ کو اللہ کے سپرد کرو۔ بعض سلف صالحین کا کہنا ہے: ’’لَوْ لَا الْمَصَائِبُ لَوَرَدْنَا الْآخِرَۃَ مَفَالِیْسَ‘‘[2]
Flag Counter