Maktaba Wahhabi

429 - 612
اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے عبادات و طاعات اور حصول ِ قرب میں باہم مقابلے کا مہینا بنایا ہے کہ کون آگے بڑھتا ہے۔ ماہ ِرمضان دلوں کے تزکیے اور انھیں حقد و بغض سے پاک کرنے کا مہینا ہے جنھوں نے قوتوں کو مفلوج اور اتحاد کو پارہ پارہ کر رکھا ہے۔ روزے کے تقاضے اور آداب: جس نے اس ماہِ رمضان المبارک کا استقبال بھی گناہوں کے ساتھ ہی کیا، والدین کا نافرمان رہا، قطع رحمی پر مصر ّ رہا، اور اپنے بھائیوں سے تعلقات منقطع رکھے، اور چغلی و غیبت کو ترک نہ کیا، وہ رمضان المبارک کی گھڑیوں سے کچھ استفادہ نہیں کر سکتا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: (( مَنْ لَمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّوْرِ وَالْعَمَلَ بِہٖ فَلَیْسَ لِلّٰہِ حَاجَۃٌ فِيْ أَنْ یَّدَعَ طَعَامَہٗ وَشَرَابَہٗ )) [1] ’’جس نے جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑا، اﷲ تعالیٰ کو اس کے کھانا پینا چھوڑ دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ محض کھانا پینا چھوڑ دینا توروزے کے جملہ تقاضوں میں سے ایک معمولی سی چیزہے۔ سلف صالحینِ امت تو جب روزہ رکھتے تو مسجدوں میں بیٹھ جایا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ ہم اپنے روزے کی حفاظت کرنے کے لیے ایسا کرتے ہیں کہ یہاں کسی کی غیبت تو نہ کریں گے۔[2] ماہِ عبادات و صدقات: عبادت گزار اس ماہ میں کمریں کس لیتے ہیں، اور اﷲ کے گھروں (مساجد) میں امام کے ساتھ باجماعت نماز یں اور قیام اللیل ادا کرتے ہیں۔ قرآنِ کریم کی خوش الحانی، خشیتِ الٰہی اور تدّبر و تفّکر کے ساتھ تلاوت کرتے ہیں۔ اپنے مال سے پڑوسیوں اور رشتے داروں میں سے حاجت مندوں کے ساتھ تعاون کرتے ہیں، چاہے وہ کم ہی کیوں نہ ہو، لیکن کرتے ہیں، اور روزے داروں کے روزے افطار کرواتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا کَانَ لَہٗ أَجْرُہٗ، مِنْ غَیْرِ أَنْ یُنْقَصَ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ شَیْئًا )) [3]
Flag Counter