Maktaba Wahhabi

335 - 612
یَھْدِيْ إِلَی النَّارِ، وَلَا یَزَالُ الرَّجُلُ یَکْذِبُ وَیَتَحَرَّی الْکَذِبَ حَتّٰی یُکْتَبَ عِنْدَ اللّٰہِ کَذَّابًا )) [1] ’’صداقت و سچائی کو اختیار کرو، کیونکہ سچ نیکی کی طرف راہنمائی کرتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے۔ انسان ہمیشہ سچ بولتا چلا جاتا ہے اور ہمیشہ سچ ہی کی تلاش میں رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ کے ہاں ’’صدیق‘‘ لکھ دیا جاتا ہے۔ جھوٹ اور دروغ گوئی سے بچ کر رہو، کیونکہ جھوٹ فسق و فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم تک پہنچا دیتا ہے۔ انسان ہمیشہ جھوٹ بولے چلا جاتا ہے اور جھوٹ ہی کی تلاش میں رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے ہاں ’’جھوٹا‘‘ لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘ دنیا میں سچائی کا بدلہ: اللہ تعالیٰ نے حق گوئی اور صدق مقالی پر انتہائی اجر و ثواب اور عظیم جزا کا وعدہ فرمایا ہے اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں عطا کرنے کی بشارت دی ہے۔ دنیا میں سچے آدمی کو حسنِ کلامی، محبتِ الٰہی اور محبتِ مخلوق کا ثمر ملتا ہے، اسی طرح اس کے اقوال کی قیمت اور باتوں کا وزن شمار کیا جاتا ہے۔ سچ اسے امن کی نعمت سے مالا مال کرتا ہے اور دوسرے لوگوں کے شر سے اس کو محفوظ رکھتا ہے۔ سچا آدمی اپنے آپ پر اور دوسرے لوگوں پر احسان کرتا ہے اور وہ ان تمام شرور اور ہلاکتوں سے بچا رہتا ہے جو عموماً جھوٹوں کا مقدر ہوتی ہیں۔ اس کی روح مطمئن رہتی ہے اور دل پر قلق و اضطراب اور خوف کا سایہ تک نہیں پڑتا۔ سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کلمات حفظ کیے ہیں: (( دَعْ مَا یُرِیْبُکَ إِلٰی مَا لَا یُرِیْبُکَ، فَإِنَّ الصِّدْقَ طَمَانِیْنَۃٌ وَالْکَذِبَ رِیْبَۃٌ )) [2] ’’مشکوک چیزوں کو چھوڑ دو اور غیر مشکوک کو اختیار کرلو، اور صدق و سچائی باعثِ اطمینان ہے، جبکہ جھوٹ باعثِ شک و شبہ۔‘‘ سچ بولنے والے شخص کو اس کی زندگی ہی میں بھلائیوں کا حصول شروع ہو جاتا ہے، جیسا کہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے غزوہ تبوک سے پیچھے رہ جانے کے واقعے سے پتا چلتا ہے، چنانچہ وہ
Flag Counter