Maktaba Wahhabi

596 - 612
’’ہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم فرمایا کہ ہم عید الفطر اور عید الاضحی میں جوان دوشیزاؤں، حیض و نفاس والی عورتوں اور پردہ نشین خواتین کو بھی عید گاہ میں ساتھ لے جائیں۔ حیض والی عورتیں نماز سے تو الگ رہیں، البتہ خیر و برکت اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شرکت کریں۔‘‘ عورتیں باپردہ حالت میں اور خوشبو لگائے بغیر عید کی نماز میں شامل ہوں۔ عید۔۔۔ باہمی تعلقات میں بہتری کا موقع: مسلمانو! عید کی حکمتوں اور عظیم فوائد میں سے یہ بھی ہے کہ یہ مسلمانوں میں تجدیدِ تعلق، باہم میل ملاقات اور دلوں کو قریب لانے کا ذریعہ ہے۔ اسی کے نتیجے میں ان کے دلوں سے وحشت اٹھ جاتی ہے اور حسد و حقد اور بغض کی آگ بجھ جاتی ہے۔ مسلمانوں کو اسلام کا ایک جگہ یوں جمع کر لینے پر قادر ہونا، اس بات کی قوی دلیل ہے کہ وہ انھیں حق پر جمع کرنے کی اہلیت رکھتا ہے اور تقوے کی بنیاد پر ان سب کے دلوں میں باہم محبت و الفت پیدا کر سکتا ہے۔ مسلمانوں کے دلوں میں حق کے سوا کوئی چیز الفت و محبت پیدا نہیں کر سکتی، کیونکہ حق صرف ایک ہے اور دلوں میں تفریق و اختلاف صرف خواہشاتِ نفس ہی پیدا کرتی ہیں اور وہ کثرت سے پیدا ہوتی رہتی ہیں۔ باہم اتحاد و اتفاق اور تعاون و محبت مومنوں کی صفات ہیں، جیساکہ صحیح بخاری و مسلم میں حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( مَثَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ فِيْ تَوَادِّھِمْ وَتَرَاحُمِھِمْ وَتَعَاطُفِھِمْ مَثَلُ الْجَسَدِ الْوَاحِدِ، إِذَا اشْتَکٰی مِنْہُ عُضْوٌ تَدَاعٰی لَہٗ سَائِرُ الْجَسَدِ بَالسَّھْرِ وَالْحُمّٰی )) [1] ’’باہم پیار و محبت ، رحم و کرم اور تعاطف و تعلق میں مومنوں کی مثال ایک جسم جیسی ہے کہ جب اس کا کوئی ایک عضو تکلیف و بیماری میں مبتلا ہو تو سارا جسم ہی بخار اور رتجگے میں مبتلا ہوجاتا ہے۔‘‘ ایک اور حدیث میں ہے: (( لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَّمْ یَرْحَمِ الصَّغِیْرَ، وَیُوَقِّرِ الْکَبِیْرَ )) [2]
Flag Counter