Maktaba Wahhabi

142 - 612
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: (( کُلُّ النَّاسِ یَغْدُوْ فَبَائِعٌ نَّفْسَہُ فَمُعْتِقُھَا أَوْ مُوْبِقُھَا )) [1] ’’سب لوگ نکلتے ہیں، کوئی اپنے نفس کا سودا کرنے والا ہوتا ہے، تو کوئی اسے جہنم کی آگ سے آزاد کروا لیتا ہے اور کوئی اسے ہلاکت میں ڈال دیتا ہے۔‘‘ حرص و ہوا کا دیو: حرص و ہوا اور خواہشاتِ نفس کا دیو معاونین اور اسباب و ذرائع کی وجہ سے قوت پاتا ہے۔ جیسے جیسے وہ بڑھتے جاتے ہیں ویسے ویسے وہ قوت اختیار کرتا جاتا ہے۔ یہ بڑا ظالم و جابر قسم کا دیو یا بادشاہ ہے۔ جس نے اپنے نفس کو تقویٰ کی لگام نہ ڈالی وہ جلد ہی ندامت و ہلاکت کی وادی میں جانکلے گا، اور جو وقت کے ہاتھ سے نکل جانے سے ڈر گیا اور اس نے موت سے پہلے پہلے اپنے آپ کو توبہ کے سہارے سے سنبھال لیا وہ بچ گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: (( حُفَّتِ الْجَنَّۃُ بِالْمَکَارِہِ، وَ حُفَّتِ النَّارُ بِالشَّھَوَاتِ )) [2] ’’جنت ناپسندیدہ اشیا سے گھری ہوئی ہے اور جہنم کے اردگرد نفس کی خواہشات وشہوات نے گھیرا ڈالا ہوا ہے۔‘‘ لہٰذا ہوا و ہوس کے شباب اور طغیانی سے اپنے آپ کو بچا کر رکھو اور ان کی پیروی سے اجتناب کرو۔ یہ دنیاوی لذتیں بظاہر بڑی چمکدار ہیں، مگر ان کے نتیجے میں جن مصائب کا سامنا کرنا پڑے گا وہ بھی بڑے قبیح ہیں۔ اپنے نفسوں کی صحیح خواہشات کو بھی پابند کرو اور جن چیزوں کی طرف وہ جھکیں انھیں اچھا کہنے سے بھی بچو، کیونکہ خواہش و ہوس کی آنکھیں اندھی اور کان بہرے ہوتے ہیں۔ اللہ کی کتاب سے آیات کو صحیح اور غلط کا فیصلہ کرنے والی بناؤ تو ہر چیز کھل کر سامنے آجائے گی۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّکُمْ فُرْقَانًا وَّ یُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَ یَغْفِرْلَکُمْ وَ اللّٰہُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْمِ﴾ [الأنفال: ۲۹] ’’ایمان والو! اگر تم تقوی اختیار کرو تو وہ تمھارے لیے حق وباطل میں فرق کرنے والا بنا دے گا۔‘‘
Flag Counter