Maktaba Wahhabi

89 - 612
’’ساتوں آسمان کرسی کے مقابلے میں ویسے ہی ہیں، جیسے ایک کڑا جو زمین کے کسی صحرا میں پھینکا گیا ہو اور کرسی پر عرش کی فضیلت ویسے ہی ہے جو اس صحرا کی فضیلت اس کڑے پر ہے۔‘‘ امام ابن جریر رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت بیان کی ہے کہ انھوں نے فرمایا: (( مَا السَّمٰوَاتُ السَّبْعُ وَالْأَرْضُوْنَ السَّبْعُ فِيْ یَدِ اللّٰہِ إِلَّا کَخَرْدَلَۃٍ فِيْ یَدِ أَحَدِکُمْ )) [1] ’’ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں اﷲ تعالیٰ کے ہاتھ میں ایسے ہی ہیں جیسے تم میں سے کسی کے ہاتھ میں رائی کا دانہ ہے۔‘‘ قدرتِ الٰہی کے دلائل: مسلمانو! اﷲ جل و علا کی عظمت و قدرت کے جملہ دلائل میں سے وہ حدیث بھی ہے، جسے شیخان (امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ ) نے حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے واسطے سے نقل کیا ہے: ’’جَائَ حَبْرٌ مِّنَ الْیَھُوْدِ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ: إِنَّہُ إِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ جَعَلَ اللّٰہُ السَّمَاوَاتِ عَلٰی اِصْبَعٍ وَالْأَرَاضِیْنَ عََلٰی إِصْبَعٍ وَالْمَائَ وَالثَّریٰ عَلٰی إِصْبَعٍ وَالْخَلَاقَ عَلٰی اِصْبَعٍ ثُمَّ یَھُزُّھُنَّ ثُمَّ یَقُوْلُ: أَنَا الْمَلِکُ، أَنَا الْمَلِکُ فَلَقَدْ رَأَیْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَضْحَکُ حَتّٰی بَدَتْ نَوَاجِذُہُ تَعَجُّبًا وَّ تَصْدِیْقًا لِّقَوْلِہٖ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : ﴿وَمَا قَدَرُوا اللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖ وَالْاَرْضُ جَمِیْعًا قَبْضَتُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِیّٰتٌم بِیَمِیْنِہٖ سُبْحٰنَہٗ وَتَعٰلٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾‘‘[2] ’’ایک یہودی عالم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: جب قیامت کا دن ہوگا تو اﷲ تعالیٰ آسمانوں کو ایک انگلی پر اور زمینوں کو ایک انگلی پر اور پانی اور مٹی کو ایک انگلی پر
Flag Counter