Maktaba Wahhabi

609 - 612
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے خطبے میں عورتوں کو یہ آیت یاد دلایا کرتے تھے، جیساکہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے امام بخاری نے روایت کی ہے۔[1] یہاں بہتان باندھنے سے مراد یہ ہے کہ شوہروں کے نام ایسے بچے لگا دیں جو دراصل ان کے نطفے سے نہیں، بلکہ کسی دوسرے کی اولاد (ولدِ زنا) ہیں۔ شکرانِ نعمت: مسلمانو! اللہ کی ظاہری اور پوشیدہ نعمتوں پر اس کا شکر ادا اور اس کی حمد و ثنا بیان کرو۔ نعمتِ اسلام پر بھی اس کا شکر ادا کرو، ایسے ہی امن و امان، آسان وسائلِ رزق، منافع اور دیگر اَن گنت نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرو، اس بات پر بھی اس کا شکر ادا کرو کہ اس نے آپ کے اس ملک کو اتحاد و اتفاق کی دولت سے نواز رکھا ہے اور ان تمام فتنوں سے آپ کو محفوظ رکھا ہوا ہے جو دلوں میں بھی اختلافات پیدا کر دیتے ہیں۔ ان امور میں اللہ کا شکر یوں ہوگا کہ اللہ کی اطاعت کریں، گناہوں سے بچیں اور توبہ کرتے رہیں۔ عید کس کی ہوتی ہے؟ مسلمانو! یہ بات ذہن نشین کر لو کہ عید اس کی نہیں جس نے زیب و زینت اختیار کرلی اور خوب نئے لباس میں بن سنور گیا۔ نہ عید اس کی ہے، جس کی خدمت دنیا نے کی اور اسے ہر طرح کی آسایش مہیا کر دی، بلکہ عید تو اس کی ہے جو اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے میں کامیاب ہوگیا اور اسے جہنم کی آگ سے نجات مل گئی، جس کی تپش بہت سخت اور تہہ بہت ہی گہری ہے۔ جس میں جانے والوں کا کھانا تھوہر اور ایک دوسرے کانٹے دار درخت سے ہوگا، انھیں پینے کے لیے ابلتا ہوا پانی اور (اہلِ جہنم کی) پیپ دی جائے گی۔ حقیقی عید تو اس کی ہے جو جناتِ خلد و جاوداں کو پانے میں کامیاب ہوگیا، جس کی نعمتیں ختم ہوں گی نہ ان میں کوئی کمی واقع ہوگی۔ عید کی تکبیرات: اللہ کے بندو! یہ بات بھی یادرکھو کہ غیر حاجی کے لیے تکبیراتِ عید کا آغاز یومِ عرفہ کی فجر سے ہوتا ہے اور ایامِ تشریق (۱۱، ۱۲، ۱۳/ ذو الحج) کے آخری دن کی نمازِ عصر تک رہتا ہے، البتہ حجاجِ کرام
Flag Counter