Maktaba Wahhabi

159 - 612
مقام صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین : مسلمانو! سلف صالحینِ امت کی پیروی کرو جو حسنِ اخلاق کی صفات سے متصف تھے، جیسا کہ ان کے بارے میں خود خلاّقِ ازل نے گواہی دی ہے اور فرمایا ہے: ﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗٓ اَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَھُمْ تَرٰھُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا سِیْمَاھُمْ فِیْ وُجُوْھِھِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ﴾ [الفتح: ۲۹] ’’محمد جو اللہ کے رسول ہیں، اور آپ کے ساتھی (صحابہ کرام) کافروں کے مقابلے میں بڑے سخت اور آپس میں ایک دوسرے کے لیے بڑے نرم ہیں، آپ انھیں کبھی رکوع میں پائیں گے اور کبھی وہ سر بہ سجود نظر آتے ہیں، وہ اللہ کے فضل کی تلاش میں لگے رہتے ہیں اور اس کی رضا کے خواہاں ہیں، ان سجدوں کی وجہ سے ان کے چہروں پر ان کی نشانیاں موجود ہیں۔‘‘ اور ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ﴾ [آل عمران: ۱۱۰] ’’تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے وجود میں لائی گئی ہے، تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘ غرض صحابہ کرام لوگوں کے لیے تمام لوگوں سے بہتر تھے۔ ایک اور جگہ ارشاد فرمایا ہے: ﴿ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاھَدُوا اللّٰہَ عَلَیْہِ فَمِنْھُمْ مَّنْ قَضٰی نَحْبَہٗ وَ مِنْھُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُ وَ مَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلًا﴾ [الأحزاب: ۲۳] ’’مومنوں میں سے کچھ لوگ ہیں، جنھوں نے اللہ سے کیے ہوئے اپنے عہد کو سچ کر دکھایا ہے، ان میں سے کچھ اپنی ذمے داری نبھا گئے ہیں اور ان میں سے کچھ ابھی اپنی باری کے انتظار میں ہیں اور انھوں نے کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی۔‘‘
Flag Counter