Maktaba Wahhabi

285 - 612
یَکْرَہُ )) قیل: أفرأیت إن کان في أخي ما أقول؟ قال: (( إِنْ کاَنَ فِيْ أَخِیْکَ مَا تَقُوْلُ فَقَدِ اغْتَبْتَہٗ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِیْہِ مَا تَقُوْلُ فَقَدْ بَھَتَّہٗ )) [1] ’’کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمھارا اپنے بھائی کا ایسے انداز سے ذکر کرنا جو اسے نا پسند ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا: جو کسی کا عیب ذکر کیا گیا ہو اگر وہ واقعی اس میں موجود ہو تو کیا پھر بھی یہ غیبت ہوگی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ عیب اس میں موجود ہے جو تم ذکر کر رہے ہو تبھی تویہ غیبت ہے، اور اگر اس میں وہ عیب موجود ہی نہ ہو تب تو یہ بہتان ہے۔‘‘ مفہوم بڑا صاف اور واضح ہے کہ اگر تم نے اس کا کسی ایسے عیب کے ساتھ ذکر کیا جو واقعی اس میں پایا جاتا ہے تب تو یہ غیبت ہوئی اور اگر جس عیب کے ساتھ تم اس کا ذکر کر رہے ہو وہ اس میں پایا ہی نہیں جاتا، بلکہ وہ اس سے بری ہے تو پھر یہ تمہارا افترا وبہتان ہو گا جو غیبت سے بھی بڑا گناہ ہے۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر یومِ نحر (۱۰/ ذوالحجہ) کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ کے میدان میں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: (( إِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ حَرَامٌ عَلَیْکُمْ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ھٰذَا فِيْ شَھْرِکُمْ ھٰذَا، فِيْ بَلَدِکُمْ ھٰذَا، أَلَا ھَلْ بَلَّغْتُ )) [2] ’’بے شک تمھارے خون، مال اور عزت و آبرو ایک دوسرے کے لیے اسی طرح حرمت والے ہیں جیسا تمھارے لیے آج کا یہ دن، آج کا یہ مہینہ اور یہ شہر مکہ حرمت والے ہیں۔ خبر دار رہو میں نے اس کی تبلیغ کر دی ہے۔‘‘ حفاظتِ زبان کا حکم اور عدمِ حفاظت کا انجام: مسلمانو! اپنی زبان کو اس بدترین فعل غیبت، اس رسوا کن گناہ چغلی اور کمینی حرکت سے محفوظ رکھو۔ جس نے ان لغزشوں سے اپنی زبان کو بچا لیا اور اپنے تمام اعضاے جسم کو اطاعت کے کاموں پر
Flag Counter