Maktaba Wahhabi

74 - 612
اعمال بجا لائے۔ اﷲ عزوجل اس شخص پر رحم فرمائے، جس نے وہ اعمال کیے جن اعمال کی بجا آوری کی خواہش کافر شخص اس وقت کرے گا، جب وہ آگ کے عذاب کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر لے گا۔‘‘[1] آخری کلمہ: اﷲ تعالیٰ کا ایسا تقویٰ اختیار کرو، جیسا تقویٰ اختیار کرنے کا حق ہے۔ اپنے پوشیدہ معاملات اور سرگوشیوں میں اس کا ڈر اور خوف اپنے دل میں رکھو، اس شخص کو اﷲ تعالیٰ کی توفیق اور ثابت قدمی کی کس قدر زیادہ ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس دنیا میں اس کا آخری کلمہ ’’لا إلٰہ إلا اللّٰه ‘‘ ہوجائے اور وہ اس عظیم کلمے ’’لا إلٰہ إلا اللّٰه ‘‘کے ساتھ دنیا کو الوداع کہے۔ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ کَانَ آخِرُ کَلَامِہِ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ دَخَلَ الْجَنَّۃَ )) [2] ’’جس شخص کا آخری کلام ’’لا إلٰہ إلا اللّٰه‘‘ ہوا، وہ جنت میں داخل ہوگا۔‘‘ اور مسند احمد میں ہے: (( وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ )) [3] ’’اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔‘‘ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’قریب المرگ کو کلمے کی تلقین کرنا واجب ہے، کیونکہ اس وقت وہ ایسے عوالم اور ہولناکیوں کو دیکھتا ہے، جن سے وہ واقف نہیں ہوتا اور شیطان بھی اس وقت بندے کے قریب ہوتا ہے، لہٰذا اس بندے کے غفلت کا شکار ہونے کا خدشہ ہوتا ہے، اور اس لیے بھی اسے کلمے کی تلقین کرنا واجب ہے کہ موت کے وقت کلمہ پڑھنا گناہوں کے کفارے اور انھیں مٹانے میں بڑی تاثیر رکھتا ہے، کیونکہ اس وقت کلمہ پڑھنا ایک ایسے بندے کی طرف سے گواہی ہوتی ہے، جسے اس کلمے پر یقین ہوتا ہے، وہ اس کے مضامین سے پورا واقف ہوتا ہے، اس کی خواہشات دم توڑ چکی ہوتی ہیں، نفس اعراض کے بعد متوجہ ہوتا
Flag Counter