Maktaba Wahhabi

426 - 612
سلف صالحینِ امت میں سے بعض ایسے تھے جو رمضان کی راتوں کے قیام میں ہر سات راتوں میں اور بعض ہر تین راتوں میں قرآن کریم ختم کیا کرتے تھے۔ مقاصدِ تلاوت: تلاوتِ قرآن کے عظیم مقاصد میں سے یہ بھی ہے کہ اس کے معانی و مفاہیم اور اس کے احکام کے اسرار و رموز پر تدبر و تفکر کیا جائے، جیسا کہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ اِِلَیْکَ مُبٰرَکٌ لِّیَدَّبَّرُوْا اٰیٰتِہٖ وَلِیَتَذَکَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ﴾ [ص: ۲۹] ’’(اے میرے نبی!) یہ ایک مبارک کتاب ہے، جو ہم نے آپ پر نازل کی ہے، تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور و فکر کریں اور تاکہ عقل والے نصیحت حاصل کریں۔‘‘ تلاوت ِ قرآن کے مقاصد کی بنیاد اور ان کا لب لباب قرآن کریم کے احکام و اوامر پر عمل اور اس کی کریمانہ ہدایات اور شافی و کافی پند و نصیحت کی تعمیل ہے۔ دنیا میں عزت و شرف، غلبہ و حکومت، شان وشوکت اور طاقت و قوت صرف اسی میں ہے کہ کتاب و سنت پر عمل پیرا ہو جائیں۔ انسانی نفس کے لیے اُنس و محبت اور عذاب سے امن و نجات بھی صرف اﷲ تعالیٰ کی کتاب اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر مکمل عمل ہی میں ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ اِنَّ ھٰذَا الْقُرْاٰنَ یَھْدِیْ لِلَّتِیْ ھِیَ اَقْوَمُ﴾ [الإسراء: ۹] ’’بیشک یہ قرآنِ کریم اس راہ (اسلام) کی طرف ہدایت کرتا ہے جو سب سے سیدھی ہے۔‘‘ برادرانِ اسلام! ماہِ رمضان خیرات و برکات پانے اور غنیمتیں اکٹھی کرنے کا مہینا ہے، اس کی متعدد خیراتوں میں سے یہ بھی ہے کہ یہ گڑ گڑانے اور قیام کرنے کا مہینا یا سب کچھ جاننے والے مالک الملک کے تقرب کے حصول کا مہینا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (( مَنَ قَامَ رَمَضَانَ إِیْمَانًا وَّ احْتِسَابًا غُفِرَ لَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ )) [1] ’’جس نے ایمان اور حصولِ ثواب کے لیے اس ماہ کی راتوں کا قیام کر لیا، اس کے پچھلے تمام گناہ بخشے گئے۔‘‘ نمازِ تراویح کا با جماعت و خصوصی اہتمام کریں، کیونکہ یہی نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی تعمیل
Flag Counter