Maktaba Wahhabi

302 - 612
جا پہنچا اور جسے اس کی زندگی نے لہو و لعب میں مبتلا کیے رکھا اور اس کی خواہشات نے اسے مشغول کیے رکھا، اس کا انجام ندامت و خسارے کے سوا کچھ نہیں ہے۔‘‘[1] چھٹیوں کے روشن اور تاریک تمام صفحات کو زمانے نے لپیٹ دیا ہے ۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: (( کُلُّ النَّاسِ یَغْدُوْ، فَبَائِعٌ نَفْسَہُ: فَمُعْتِقُھَا أَوْ مُوْبِقُھَا )) [2] ’’تمام لوگ صبح نکلتے ہیں، ان میں سے بعض تو اپنے نفس کا سودا کرکے اسے آزاد کروا لیتے ہیں اور بعض اسے ہلاکت میں ڈال لیتے ہیں۔‘‘ فضیلتِ علم و علما: بعض لوگوں نے چھٹیوں کا یہ زمانہ نہایت نیک عمل یعنی حصولِ علم ہی میں صرف کردیا، کیونکہ وہ اس بات کا ادراک رکھتے ہیں کہ علم، اہلِ علم کے لیے باعثِ سعادت و خوش نصیبی ہے۔ تھوڑا علم بھی نفع بخش ہے اور اگر زیادہ ہو تو پھر وہ باعثِ رفعت و بلندی ہے، لہٰذا جنہوں نے حصولِ علم کے لیے بھرپور محنتیں کیں، علم کو حفظ کرنے کے لیے مشقتیں اٹھائیں، کاہلی و سستی کے بستر لپیٹ دیے، انھوں نے بیش از بیش فضائل و برکات پائے۔ ان کے چہروں پر اطاعت کی رونق اور عبادت کا نور عیاں ہوتا ہے، انھوں نے فانی دنیا کو عالمِ باقی پر ترجیح نہیں دی۔ یہی وہ متقی لوگ ہیں جو قیامت کے دن لوگوں کے سردار ہوں گے، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ یَرْفَعِ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ﴾ [المجادلۃ: ۱۱] ’’تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور اہلِ علم ہیں، اللہ ان کے درجات بلند کرتا ہے۔‘‘ جس نے خیر کے راستوں اور جنت کے باغیچوں کو تلاش کیا اور بصیرت و دانائی اور حکمت و خیر خواہی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی طرف دعوت دی، خود کتاب و سنت کا التزام کیا ، لوگوں کو نیک کاموں کا حکم دیا اور برے کاموں سے روکا، اپنے بال بچوں کو نصیحت کی، انھیں اللہ کی امانت سمجھ کر ان کی صحیح طرح سے حفاظت کی، ان کی اصلاح کی، تاکہ وہ زندگی میں اس کا سہارا بنیں اور آخرت میں اجر ثواب کا
Flag Counter