Maktaba Wahhabi

557 - 612
بغض کے جذبات کی تخم ریزی کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سود لینے اور اسے مروج کرنے والوں کے خلاف دنیا میں جنگ کا اعلان کیا ہے، اس کی وجہ سے قیمتیں چڑھ جاتی ہیں، مالی بحران آتے ہیں اور نفسیاتی امراض پھیل جاتی ہیں اور اس سود کی بدولت تعاون و ایثار کا مفہوم ہی ختم ہوکر رہ جاتا ہے، جبکہ آخرت میں سود کھانے والے کے لیے دردناک عذاب ہے، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ اَلَّذِیْنَ یَاْکُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا کَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّ﴾ [البقرۃ: ۲۷۵] ’’جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قیامت کے دن ) یوں اٹھیں گے جیسے وہ اٹھتا ہے جسے شیطان نے چھو کر دیوانہ کر دیا ہو۔‘‘ یہ مروجہ سودی نظام ہی کثرت سے آنے والے مالی و اقتصادی بحرانوں کا سبب قرار دیا گیا ہے جو انفرادی، جماعتی اور ملکی سطح پر رونما ہوتے رہتے ہیں۔ عورتوں سے حسنِ سلوک: خطبۃ الوداع میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( فَاتَّقُوا اللّٰہَ فِي النِّسَائِ، فَإِنَّکُمْ أَخَذْتُمُوْھُنَّ بِأَمَانِ اللّٰہِ )) [1] ’’عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرتے رہا کرو، کیوں کہ انھیں تم نے اللہ کی امان کے ساتھ اپنی نگرانی میں لیا ہے۔‘‘ دینِ حنیف نے عورت کے حقوق کا بھی تحفظ کیا ہے اور اس کے ماں، بیوی، بیٹی کچھ بھی ہونے کی شکل میں اس کی عزت و تکریم محفوظ کی ہے۔ اس کے اس دنیا میں قدم رکھنے سے لے کر اس کی حفاظت و نگرانی کا اہتمام کیا اور یہ سلسلۂ تحفظ اس وقت تک جاری رکھا ہے جب تک وہ اپنی جان، جان آفریں کے سپرد نہ کردے۔ اس کا سارا بدن عورۃ (ستر) بنایا ہے جس کی طرف غیر محرم کا دیکھنا حرام ہے ، جبکہ اسلام سے پہلے یہ ہر کسی کے لیے عام تھا۔ دینِ اسلام نے عورت کو وراثت کا حق دیا، اور اسے حصولِ علم کے حق سے نوازا، پھر اجر و ثواب میں مرد و عورت دونوں کا درجہ برابر کیا، ایسے ہی تمام عبادات میں اسے برابر کا حصہ عنایت فرمایا، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے:
Flag Counter