Maktaba Wahhabi

419 - 612
پہلا خطبہ رمضان ... تبدیلی کا آغاز امام و خطیب : فضيلة الشيخ حسين بن عبد العزيز آل شيخ حفظه اللّٰه حمد و ثنا کے بعد: مسلمانو! ماہ کریم اور اس موسم عظیم کی آمد ہو چکی ہے، جو بے شمار خیرات و برکات کا حامل ہے۔ اس ماہ کے دوران میں نیکیوں کا ثوا ب بہت بڑھ جاتاہے، گناہوں کا کفارہ اور کوتاہیوں سے درگزر کیا جاتا ہے، اس ماہ و موسم کی صفات بہت بلند و بالا اور اس کے مراتب و درجات بڑے پاکیزگی والے ہیں۔ روزے اور قرآنِ کریم کی سفارش: اس ماہ کی آمد ایک عظیم نعمت ہے اور اسے پا لینا ایک بہت بڑا احسان ہے، جس پر اس کا جتنا بھی شکر کریں کم ہے۔ اس عظیم موقع سے فائد ہ اٹھانے کا تقاضا ہے کہ ایسے اعمال سر انجام دیے جائیں جو دارالقرار جنت کو پا لینے اور جہنم سے نجات کا باعث بنیں۔ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾ [البقرۃ: ۱۸۳] ’’اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے، جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیا گیا تھا، تاکہ تم متقی اور پرہیز گار بن جاؤ۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (( اَلصِّیَامُ وَالْقُرْآنُ یَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ، یَقُوْلُ الصِّیَامُ: أَيْ رَبِّ، مَنَعْتُہٗ الطَّعَامَ وَالشَّرَابَ فَشَفِّعْنِيْ فِیْہِ، وَیَقُوْلُ الْقُرْآنُ: أَيْ رَبِّ، مَنَعْتُہُ النَّوْمَ فَشَفَّعْنِيْ فِیْہِ، فَیُشَفَّعَانِ )) [1]
Flag Counter