Maktaba Wahhabi

544 - 612
’’اکثر بدعات کے وجود کا سبب یہی تھا۔ لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کو صرف اپنے ہی دعووں پر محمول کرنا شروع کردیا کہ یہ ان کے دعوے پر دلالت کرتا ہے، حالانکہ بات یہ نہ تھی۔‘‘[1] (6) شریعت کے نتائج کی رعایت رکھنے کی معرفت حاصل کرنا: اس سلسلے میں پوری معرفت اور مکمل بیداری حاصل کر لینا ضروری ہے کہ شریعتِ اسلامیہ نے تمام امور و احکام کے نتائج و انجام کی پوری پوری رعایت رکھی ہے۔ فقہِ دقیق میں سے یہ بھی ہے کہ انجام کے قاعدے پر بھی نظر رکھی جائے جس کی طرف تمام امور لوٹتے ہیں اور ان عواقب کو بھی پیشِ نظر رکھیں جن تک فتاویٰ لے جاتے ہیں۔ طالبِ علم کو چاہیے کہ مصالح کو صرف وقتی نظر سے نہ دیکھے، کیونکہ ہوسکتا ہے کہ کسی چیز میں وقتی طور پر تو کوئی فائدہ ہو، مگر انجام کار وہ کسی بہت بڑے نقصان تک لے جاتی ہو، امام شاطبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’افعال کے انجام پر نظر رکھنا شرعاً قابلِ اعتبار اور مطلوب و مقصود ہے۔ افعال موافق ہوں یا مخالف، اور وہ یوں کہ مجتہد کسی مکلف سے سرزد ہونے والے فعل پر اس کے اقدام کے فوراً بعد ہی اپنا حکم صادر نہ کر دے، جب تک کہ وہ اس کے انجام کار پر گہری فکر و نظر نہ کرلے۔‘‘[2] آگے لکھتے ہیں: ’’مجتہد کے لیے یہ عمل کچھ مشکل تو ہے لیکن یہ بڑا ہی خوش مذاق و پسندیدہ نتائج اور مقاصدِ شریعت کے موافق ہے۔‘‘ اسی طرح بعض لوگ قول یا فعل کی طرف مقدم کیے جاتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس میں اصلاح اور خدمتِ دین ہے، جبکہ شاہدِ حال اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ اس میں اصلاح کی بجائے مفاسد زیادہ ہیں۔ کتنے ہی قول و فعل ایسے ہیں جو اصلاحی اجتہاد کی نیت سے صادر ہوتے ہیں، لیکن ان کا صدور معاملے کے نتائج و عواقب پر نظر کیے بغیر ہی عمل میں آیا ہوتا ہے، وہ شرعی
Flag Counter