Maktaba Wahhabi

524 - 612
واجب ہے کہ اتحاد و اتفاق کرکے صفِ واحد بن جائیں۔ آج دنیا پر جو تغیر کی ہوائیں چل رہی ہیں اور لوگ اہلِ اسلام کا عقیدہ، ان کی شریعت، ان کی دینی قدریں، اخلاق، اصول و ثوابت اور ان کے منہج و طرزِ زندگی تک کو بدل کر رکھ دینے کی تمنائیں لیے پھر رہے ہیں، ان آندھیوں اور جھکڑوں کے مقابلے میں ہمیں جمع ہو جانا چاہیے۔ آپ کا دینِ اسلام اتفاق و اتحاد کو واجب قرار دیتا ہے اور تفرقہ و اختلاف کو تمھارے لیے حرام شمار کرتا ہے، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا﴾ [آل عمران: ۱۰۳] ’’تم سب اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور تفرقے میں مت پڑو۔‘‘ ﴿ وَ لَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَ تَذْھَبَ رِیْحُکُمْ وَ اصْبِرُوْا﴾ [الأنفال: ۴۶] ’’باہم تنازع نہ کرو، ورنہ تم ناکام ہو جاو گے اور تمھاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر کرو۔‘‘ غلط فہمی کا ازالہ: اسلام جب اتحاد و اتفاق کا حکم دیتا ہے تو وہ یہ ہرگز نہیں کہتا کہ غیر مسلم لوگوں پر ظلم و زیادتی کرو یا انھیں ان کے وہ حقوق پوری طرح نہ دو، جو انھیں اسلام نے دیے ہیں۔ اگر غیر مسلم اسلام کے ان اوصاف وسعتِ ظرفی، رحم و کرم، کمال و شمول، عدل و انصاف اور حسن و جمال کا صحیح طور پر ادراک کر لیں تو وہ فوراً اسلام لے آئیں اور اسلام کو کبھی ان منفی قسم کے افعال و کردار کا الزام نہ دیں جو بعض مسلمانوں سے تو سرزد ہوتے ہیں، مگر وہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہمیں یہ تعلیم دیتا ہے: ﴿ قُلْ تَعَالَوْا اَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّکُمْ عَلَیْکُمْ اَلَّا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَ لَا تَقْتُلُوْٓا اَوْلَادَکُمْ مِّنْ اِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُکُمْ وَ اِیَّاھُمْ وَ لَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَ مَا بَطَنَ وَ لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ﴾ [الأنعام: ۱۵۱] ’’کہہ دیجیے، آؤ میں تمھیں وہ چیزیں پڑھ کر سناتا ہوں، جو تمھارے رب نے تم پر حرام کی ہیں، کسی چیز کو اللہ کا شریک نہ بنانا اور ماں باپ سے حسنِ سلوک کرنا، فقر و تنگدستی (کے اندیشے) سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرنا کیونکہ تمھیں اور انھیں ہم ہی رزق دیتے ہیں
Flag Counter