Maktaba Wahhabi

247 - 612
(( لَوْ أَنَّ رَجُلًا اِطَّلَعَ عَلَیْکَ بِغَیْرِ إِذْنٍ فَحَذَفْتَہٗ بِحَصَاۃٍ فَفَقَأْتَ عَیْنَہُ، مَا کَانَ عَلَیْکَ مِنْ جُنَاحٍ )) [1] ’’اگر کوئی شخص تمھاری اجازت کے بغیر کسی سوراخ وغیرہ سے جھانک رہا ہو اور تم کنکر مار کر اس کی آنکھ پھوڑ دو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہے۔‘‘ طلبِ اجازت کا یہ ادب ایک تو گھر کی حرمت و عزت کو قائم رکھنے کا باعث بنتا ہے، دوسرے گھر والوں کو کسی کے اچانک آدھمکنے کے نتائج (بے پردگی وغیرہ) سے محفوظ رکھتا ہے۔ (3) آہستہ دستک: طلبِ اجازت اور آدابِ زیارت میں سے ایک ادب یہ بھی ہے کہ آنے والا بڑے نرم اور دھیمے انداز سے دروازے پر دستک دے، اپنے بودے انداز سے اجازت طلب کر کے گھر والوں کے لیے پریشانی کا باعث بنے اور نہ اپنے یوں اجازت طلب کرنے اور آنے سے گھر والوں کو اذیت پہنچائے۔ بیل دینے اور گھنٹی بجانے کا انداز بھی اسی سے اخذ کیا جا سکتا ہے ۔ (5)دروازے کے سامنے کھڑے نہ ہونا: طلبِ اجازت کے بعد دروازے کے سامنے کھڑا رہے اور نہ دروازہ کھلنے اور اسے اجازت ملنے سے پہلے اندر کی طرف جھانکے۔ یہ سب آداب گھروں کا احترام بحال رکھنے کے لیے ہیں، تاکہ لوگ اپنے اپنے گھروں میں اطمینان کے ساتھ اور عزت وپردے سے رہ سکیں۔ (6) تین مرتبہ اجازت طلب کرنا: آنے والا تین مرتبہ اجازت طلب کرے، اگر اجازت مل جائے تو بہتر ہے، ورنہ لوٹ جائے، کیونکہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُکُمْ ثَلَاثاً فَلَمْ یُؤْذَنْ لَہٗ فَلْیَرْجِعْ )) [2] ’’اگر کوئی شخص تین مرتبہ اجازت طلب کرے اور اسے اجازت نہ ملے تو وہ لوٹ جائے۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
Flag Counter