Maktaba Wahhabi

542 - 612
زبانی حد تک کسی کو کافر و فاسق قرار دے گا اور کوئی عملاً کسی کو حبس بے جا میں ڈالنے، زد و کوب کرنے حتیٰ کہ قتل کرنے تک کا ارتکاب کرنے لگے گا۔‘‘[1] (4) مقاصدِ شریعت کی معرفت: مقاصدِ شریعت کی معرفت حاصل کرنے کا اہتمام کرنا، انھیں خوب اچھی طرح سمجھنا اور اپنے تمام تصرفات و اعمال اور حرکات و سکنات انہی کے ساتھ مربوط کرنا بھی علمِ شریعت کے بنیادی امور میں سے ہے۔ علماے شریعت نے ان مقاصد کا تعارف یوں کروایا ہے کہ مقاصد سے مراد وہ اغراض، حکمتیں اور معانی ہیں جن کے حصول کے لیے احکام مشروع کیے گئے ہیں جو دنیا و آخرت کے تمام مصالح کو شامل ہیں۔ علامہ عز الدین بن عبد السلام رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’قرآنِ کریم کے مقاصد میں سے اکثریت کا تعلق مصالح و منافع اور ان کے اسباب معلوم کرنے کے حکم سے ہے یا پھر مفاسد اور ان کے اسباب سے بچنے کے ساتھ متعلق ہے۔‘‘[2] غرض ہر مکلف مقاصدِ شریعت کے بارے میں علم حاصل کرنے کا محتاج و ضرورت مند ہے، تاکہ اس کا ہر عمل اور اس کے ہرعمل میں اس کا مقصد بھی شارع کے قصد کے موافق ہو۔ شریعت تو ہے ہی بندوں کے مصالح اور مفادات کے لیے۔ ہر مکلف سے مطالبہ یہ ہے کہ وہ اپنے تمام افعال و اعمال میں اس کے مطابق چلے، اور اس بات کی معرفت کا حصول ان علما کے راستے کے سوا کسی کا علم بھی ممکن نہیں ہے جو واقعات و حادثات کا استقرا کرتے اور نصوصِ شرعیہ کا علم رکھتے ہیں، جب کسی نے فقہا و علماے شریعت کے ’’جلبِ مصالح‘‘ اور ’’درئِ مفاسد‘‘ کے اصول کے فہم کو رد کردیا تو اس پر اس فہم کا خطرہ ہے جو تعمیر کم اور تخریب زیادہ کرے گا اور اصلاح کم اور بگاڑ زیادہ پیدا کرے گا۔ ایسے شخص کے بارے میں امام شاطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’آپ اس شخص کو اس حال میں پائیں گے کہ وہ شریعت کی بعض جزئیات کو لے کر اس کے قواعدِ کلیہ کی عمارت مسمار کررہا ہوگا، یہاں تک کہ وہ کسی موضوع کا احاطہ کیے بغیر
Flag Counter