Maktaba Wahhabi

432 - 612
تطہیرِ مال: اپنے مال کو حرام کی تمام آلایشوں سے پاک کرنے کے عہد کے ساتھ اس ماہِ رمضان کا استقبال کریں، کیونکہ مالِ حرام دنیا و آخرت کی تمام مصیبتوں اور بلاؤں کا سبب ہے۔ حرام کھانے والے کی دعائیں قبول نہیں ہوتیں اور نہ اس کے لیے آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں۔ لہٰذا اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں، اپنے گھر کا گہری اور باریک نظرسے جائزہ لیں اور ہر چیز کو مالِ حرام سے پاک کر لیں، تاکہ آپ جب اﷲ تعالیٰ کے رو برو کھڑے ہوں تو آپ کے دل میں خشیتِ الٰہی پیدا ہو اور آپ کی دعائیں قبول ہوں۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی: سحری کی مبارک فضاؤں اور اﷲ کی طر ف رجوع کرنے والوں کے اشک بار ہونے اور آہ و بکا والی گھڑیوں میں بعض کم نصیب لوگ بلکہ حرماں نصیب لوگ وہ بھی ہیں جو موسمِ طاعت کو فرصتِ گناہ و معصیت بنا لیتے ہیں اور مختلف حرام امور کا ارتکاب کرتے ہیں، ممنوع و محظور اشیا دیکھتے ہیں، لغو اور فحش گانے سنتے ہیں، سیٹلائٹ چینلز سے فحش مناظر کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ گلی کوچوں اور بازاروں میں مسلمان عورتوں کو محض تاڑنے اور چھیٹرنے کے لیے ان کا پیچھا کرتے ہیں۔ کچھ وہ ہیں جو فضول اور لا یعنی قسم کی مجلسیں جما بیٹھتے ہیں۔ کچھ وہ ہیں جو اپنے دوست و احباب کی ملاقاتیں تو کرتے ہیں، مگر وہ خیر سے قطعاً عاری، بلکہ سراسر نقصان دہ ہوتی ہیں جن میں ممنوع لہو و لعب اور ٹھٹھا مذاق کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ ان تمام اقسام کے لوگ وہ ہیں جنھیں کسی زمان و مکان کی عزو قدرکی پروا ہے نہ وہ ماہ ِ رمضان المبارک کی عزت و شرف کو خاطر میں لاتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے لیے بدبختی کا سودا کرتے ہیں اور اپنی روحوں کو مشقت میں مبتلا کرتے ہیں۔ کیا یہ لوگ جانتے نہیں کہ اطاعت کے امور کو چھوڑ کر کسی بھی چیز سے لطف اندوزی اور کسی بھی حرام چیز سے کیف انگیزی بالآخر انھیں ابدی حسرت و ندامت میں مبتلا کر دے گی؟ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا﴾ [طٰہٰ: ۱۲۴] ’’اور جو میری یاد سے روگردانی کرے گا، اس کی زندگی اجیرن (تنگی میں) رہے گی۔‘‘
Flag Counter