Maktaba Wahhabi

66 - 612
تیسرا خطبہ موت اور اس کی نصیحتیں امام و خطيب فضيلة الشيخ عبد الباري الثبيتي حفظه اللّٰه حمد و ثنا کے بعد: میں تمھیں اور اپنے آپ کو اﷲ کا تقویٰ اختیار کرنے کی نصیحت کرتا ہوں، دنیا و آخرت کا بہترین زادِ راہ یہی تقویٰ ہے۔ قیامت کا وہ دن جس دن نہ کوئی مال فائدہ دے گا اور نہ بیٹے، مگر وہ جو اﷲ کے پاس سلامتی والا دل لے کر آیا، اس دن کی نجات اسی تقوے کی مرہونِ منت ہے۔ موت کا ذائقہ: فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿کُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَۃُ الْمَوْتِ وَ اِنَّمَا تُوَفَّوْنَ اُجُوْرَکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدْخِلَ الْجَنَّۃَ فَقَدْ فَازَ وَ مَا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَآ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ﴾ [آل عمران: ۱۸۵] ’’ہر جان موت کو چکھنے والی ہے اور تمھیں تمھارے اجر قیامت کے دن ہی پورے دیے جائیں گے، پھر جو شخص آگ سے دور کر دیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا تو یقینا وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو دھوکے کے سامان کے سوا کچھ نہیں۔‘‘ اﷲ عزوجل کے اس فرمان میں موت اور اس کے بعد والے حالات کی حقیقت آشکارا کی گئی ہے، وہ موت جسے ہم میں سے ہر ایک چکھنے والا ہے، خواہ وہ فقیر ہو یا غنی، تندرست ہو یا بیمار، بڑا ہویا چھوٹا اور رئیس ہو یا محکوم۔ بہر حال موت سے کسی کو بھی چھٹکارا نہیں ہے، چاہے وہ کسی دور دراز مقام کی طرف فرار ہو جائے یا کسی بلند و بالا برج میں جا گھسے یا کسی بعید وادی میں جا پناہ لے، کیونکہ ارشادِ الٰہی ہے:
Flag Counter