Maktaba Wahhabi

568 - 612
مدینہ منورہ کی دیگر مساجد؟ مذکورہ دو مسجدوں (مسجدِ نبوی اور مسجدِ قبا) کے سوا مدینہ منورہ کی دیگر مساجد میں سے کسی بھی مسجد کی زیارت کے لیے جانا مشروع ہے نہ کسی دوسری جگہ کا قصد کرنا اور وہاں سے خیر و برکت کی نیت کرنا جائز ہے، نہ کسی کے پاس عبادت کرنے کا ارادہ کرکے جانا روا ہے اور نہ ان جگہوں اور مسجدوں کی تلاش میں سرگرداں پھرنے کی ضرورت ہے جن میں کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی اور نہ ایسے مقامات کی تلاش اور وہاں عبادت کی ضرورت ہے، جہاں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے نماز پڑھی تھی ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے کسی مقام کی زیارت کرنے یا وہاں جاکر عبادت کرنے کی کوئی ترغیب نہیں دلائی۔ معرور بن سوید رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک سفر پر نکلے تو راستے میں ایک مسجد آئی، لوگوں نے بھاگ بھاگ کر اس میں نمازیں پڑھنا شروع کردیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ’’لوگوں کو کیا ہوا ہے؟ کچھ لوگوں نے انھیں بتایا کہ اس مسجد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ نماز پڑھی تھی۔ یہ سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’إنما ھلک من کان قبلکم بمثل ھذا یتبعون آثار أنبیائھم فیتخذوھا کنائس وبیعاً من أدرکتہ الصلاۃ في ھذہ المساجد فلیصل ومن لا فلیمض‘‘[1] ’’اے لوگو! تم سے پہلے لوگ اسی طرح کی اتباع کی وجہ سے ہلاک ہوئے تھے، حتی کہ انھوں نے بعض جگہوں کو عبادت گاہیں بنا لیا تھا۔ اگر کسی کو کسی نماز کا وقت ہوجائے تو ایسی جگہ پر نماز پڑھ لے اور اگر کسی فرض نماز کا وقت نہ ہو تو وہ چلتا جائے۔‘‘ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو جب یہ خبر ملی کہ وہ درخت جس کے نیچے بیعتِ رضوان کا واقعہ پیش آیا تھا، لوگ اس درخت کی زیارت کے لیے جانے لگے ہیں تو انھوں نے حکم دے کر اس درخت کو جڑ سے اکھڑوا دیا تھا۔[2] زیارتِ قبرِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور قبرِ صدیق و فاروق رضی اللہ عنہما : مسلمانو! مسجدِ نبوی کی زیارت کے لیے آنے والوں کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مقدس اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں خلفاے راشدین سیدنا ابوبکر صدیق و عمر فاروق رضی اللہ عنہما کی قبروں کی زیارت
Flag Counter