Maktaba Wahhabi

630 - 612
سوا کسی دوسرے پر کیسے رضا مند ہوگا؟ جس نے حج میں اللہ کی آواز پرلبیک کہا، اسے چاہیے کہ باقی تمام جگہوں اور ہر وقت اللہ کے احکام و اوامر پر لبیک کہے، وہ چاہے جہاں بھی جارہا ہو، تعمیلِ ارشاد میں لمحہ بھر بھی تردّد نہ کرے، بلکہ پورے خشوع و خضوع کے ساتھ سمع و طاعت کا مظاہرہ کرے۔ اللہ کے بندے! اے وہ شخص! جس نے اپنی ساری زندگی ہی معصیت و گناہ میں گزار دی ہے، اے وہ شخص! جس نے خیر وبرکت اور فضل و رحمت کے تمام مواسم و اوقات لہو و لعب اور منکرات میں برباد کر دیے ہیں۔ آپ نے حجاج کرام، عمرہ کرنے والوں اور عبادت گزاروں کے قافلے نہیں دیکھے؟ آپ نے احرام باندھے لوگوں کو تمام ملبوسات فاخرہ سے دست بردار ہوتے نہیں دیکھا؟ کیا آپ نے لوگوں کو دست بہ دعا اور توبہ کے آنسو بہاتے نہیں پایا؟ کیا آپ نے تلبیہ و تکبیر اور لا الٰہ الّا اللہ کہنے والوں کی آواز یں نہیں سنیں؟ آپ کو کیا ہوگیا ہے کہ آپ پر دنیا کے بہترین دن گزر گئے ہیں، مگر آپ ہیں کہ حرص و ہوا کے پھندے ہی میں جکڑے پڑے ہیں؟! باز آ، باز آ: اے شب و روز گناہوں میں لت پت پھرنے والے او ر یہ رٹ لگائے جانے والے کہ میں آج یا کل توبہ کرلوں گا! اے وہ شخص! جس کا دل حرص و ہوا، جہالت اور خواہشاتِ نفس میں جکڑا ہوا ہے، اس رات کویاد کرو، جو تمھیں اکیلے ہی قبر میں گزارنی پڑے گی۔ جب تک تمھارے پاس مہلت ہے، فوری طور پر تائب ہوکر عمل میں لگ جاؤ۔ وقت کی ڈور ہاتھ سے نکل جانے سے پہلے پہلے تلافیِ مافات کرلو کہ اللہ دن کو اپنا ہاتھ بڑھاتا ہے تاکہ رات کو برائی کرنے والا توبہ کرلے اور رات کو بھی ہاتھ بڑھاتا ہے تاکہ دن کو برائی کرنے والا توبہ کرلے۔ استقامت: اے مسلمان! جس نے شب و روز طرح طرح کی عبادات میں گزارے ہیں۔ اسی راہ پر استقامت اختیار کرلو اور مسلسل عمل کیے جاؤ، کیونکہ آپ مستقل اقامت میں نہیں بلکہ عارضی ٹھکانے یا رہایش میں ہو، نمود و نمایش اور ریاکاری سے بچو، بعض دفعہ کسی معمولی کام کو نیک نیتی عظمت نشاں بنا دیتی ہے اور کبھی بہت بڑے کام کو بدنیتی و ریاکاری حقیر و معمولی بنا کر رکھ دیتی ہے۔ بعض سلف صالحین کا کہنا ہے:
Flag Counter