Maktaba Wahhabi

182 - 612
بہتر طریقے سے قرض ادا کرنا: دین اسلام کی توجیہات و ہدایات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ شریعت نے قرض دار کو حکم دیا ہے کہ وہ حسنِ ادائی کا مظاہرہ کرے، اور قرض خواہ کو بوقتِ ادا انعام و اکرام سے نوازے، جیسا کہ سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے جوان نر اونٹ لیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقے کے اونٹ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا کہ اس آدمی کو قرض ادا کیا جائے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ میں اس وقت زیادہ اچھے اونٹوں کے سوا کچھ نہیں پا رہا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أَعْطِہِ إِیَّاہُ، فَإِنَّ خِیَارَ النَّاسِ أَحْسَنُھُمْ قَضَائً ا )) [1] ’’انہی میں سے اسے دے دو، کیونکہ لوگوں میں سے بہترین شخص وہ ہے جو ادا کرنے میں بہترین ہو۔‘‘ مقروض کو مہلت دینا: شریعتِ اسلامیہ کی وصیتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ قرض خواہ، قرض دار خصوصاً تنگدست پر آسانی کرے، اسے مہلت دے۔ محتاج و نادار کو مہلت دینا، اس پر آسانی کرنا اور حالت بہتر ہو جانے کی مہلت دینا دینِ اسلام کے واجبات میں سے ہے، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَ اِنْ کَانَ ذُوْ عُسْرَۃٍ فَنَظِرَۃٌ اِلٰی مَیْسَرَۃٍ﴾ [البقرۃ: ۲۸۰] ’’اگر کوئی تنگ دست ہے تو اسے آسانی ہو جانے تک مہلت دو۔‘‘ تنگی سے مراد یہاں مال کی عدم موجودگی کی وجہ سے تنگ حالی ہے۔ تنگدست کے ساتھ آسانی کا معاملہ کرنا بڑی فضیلت اور اجرِ عظیم والا عمل ہے، سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (( وَمَنْ یَّسَّرَ عَلٰی مُعْسِرٍ یَسَّرَ اللّٰہُ عَلَیْہِ فِي الدُّنْیَا وَ الْآخِرَۃِ )) [2] ’’جس نے کسی تنگدست پر آسانی کی، اللہ دنیا و آخرت میں اس پر آسانی کرے گا۔‘‘
Flag Counter