Maktaba Wahhabi

465 - 612
عید مبارک کہنے کا طریقہ: عید کی مبارک باد دینا بھی مستحب ہے، کیونکہ یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے، مثلاً یوں کہیں: (( تَقَبَّلَ اللّٰہُ مِنَّا و مِنْکُمْ )) ’’اللہ ہماری اور آپ کی عبادات کو قبول فرمائے۔‘‘ اسی طرح کے دوسرے مباح کلمات سے بھی مبارک باد کہی جا سکتی ہے۔[1] اصل عید کس کی؟ اصل عید اس کی ہے جس نے روزے رکھے اور راتوں کو قیام کیا، نیز عید ان لوگوں کے لیے ہے جن کے دلوں میں ایمان کی شمع روشن ہے، وہ گناہوں سے پاک ہوگئے ہیں اور شیطان کے جال سے بھی نکل گئے ہیں۔ عیدکیسی ہو؟ مسلمانوں کی عید ایک ایسی تقریب ہے جس میں ناراضیاں، غم و غصے، حسد و بغض اور دلوں کے میل دور کیے جاتے ہیں اور شیطانی احساسات و جذبات پر غلبہ و قابو پاکر دلوں کو صاف کیا جاتا ہے۔ ان جذبات و احساسات پر قابو پانے کا ایک موقع ہے، جنھوں نے امت کو پارہ پارہ اور اسلامی اخوت کو تار تار کر دیا ہے۔ ہم اس عید کو اپنے اعزا و اقارب، پڑوسیوں اور مسلم برادران کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کا ایک حقیقی موڑ کیوں نہ بنا لیں؟ ہم رسوم و رواج اور ظاہر داریوں سے آگے کیوں نہ نکل جائیں، تاکہ صاف دلوں اور پاک و طاہر نفوس سے عید کی خوشیاں منا سکیں؟ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿ وَ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰی وَ الْیَتٰمٰی وَ الْمَسٰکِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰی وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ وَ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنْ کَانَ مُخْتَالًا فَخُوْرَا﴾ [النساء: ۳۶] ’’اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرو، قرابت داروں، یتیموں مسکینوں، قرابت دار پڑوسیوں، ساتھ والے اجنبی
Flag Counter