Maktaba Wahhabi

134 - 612
سے صحیح صحیح سزا ہے‘‘، ’’اور تیرا رب اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا ہر گز نہیں ہے۔‘‘ مسلمانو! یہ ہیں کافروں کے افعال و اوصاف اور ان کی سزائیں۔ ان میں پائی جانے والی قباحتیں اور برائیاں بے حد و بے حساب ہیں۔ اپنے آپ کو ان افعال و اوصاف سے بچا کر رکھو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: (( بَادِرُوْا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا کَقِطَعِ اللَّیْلِ الْمُظْلِمِ، یُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَّ یُمْسِيْ کَافِرًا، وَیُمْسِيْ مُؤْمِنًا، وَیُصْبِحُ کَافِرًا، یَبِیْعُ دِیْنَہٗ بِعَرَضٍ مِّنَ الدُّنْیَا قَلِیْلٍ )) [1] ’’سیاہ کالی رات جیسے فتنے ہیں، جن میں آدمی صبح کو مومن ہو گا تو رات کو کافر ہو جائے گا، اور رات کو مومن ہو گا تو صبح کو کافر ہو جائے گا۔ بندہ اپنے دین کو دنیا کی معمولی چیز کے عوض بیچ دے گا۔‘‘ مشابہت کی قباحتیں: اپنے آپ کو کفا ر کی مشابہت سے بھی بچاؤ۔ فرض نمازوں کی پا بندی کرو اور باجماعت انھیں ادا کرنے کا اہتمام کرو۔ جس نے نماز اور جماعت کو ترک کر دیا وہ بڑی ہی منحوس سواری پر چڑھ گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( اَلْعَھْدُ الَّذِیْ بَیْنَنَا وَبَیْنَھُمْ الصَّلَاۃُ، فَمَنْ تَرَکَھَا فَقَدْ کَفَرَ )) [2] ’’ہمارے اور ان (کفار و مشرکین) کے ما بین جو عہد ہے وہ نماز ہے۔ جس نے نماز چھوڑ دی، اس نے کفر کیا۔‘‘ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ لاَ یَسْتَوِیٓ اَصْحٰبُ النَّارِ وَاَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ اَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ ھُمُ الْفَآئِزُوْنَ﴾[الحشر: ۲۰] ’’اہلِ جہنم اور اہلِ جنت برابر نہیں ہو سکتے، اہلِ جنت تو فائزین اور کامیاب لوگ ہیں۔‘‘ ظاہری معاملات میں کفار کی مشابہت اختیار کرنا آہستہ آہستہ باطنی امور میں بھی ان سے
Flag Counter