Maktaba Wahhabi

303 - 612
ذخیرہ ثابت ہوں، اس شخص نے عزت و مجد کو پالیا اور اپنے لیے خیر و بھلائی جمع کرلی اور اپنے دین کو سلامت لے نکلا۔ ایسے ہی لوگوں کے بارے میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَۃَ وَ سَعٰی لَھَا سَعْیَھَا وَ ھُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓئِکَ کَانَ سَعْیُھُمْ مَّشْکُوْرًا﴾ [الإسراء: ۱۹] ’’جس نے بھی آخرت کو پانے کا ارادہ کیا اور اس کے لیے سعی و کوشش کی اور وہ مومن بھی ہے، تو ایسے لوگ ہی وہ ہیں جن کی کوششوں کی قدر و قیمت ہوگی۔‘‘ باعثِ حسرت و ندامت: کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنھوں نے چھٹیوں کے اس نادر موقع پر کچھ نہیں کیا، جس طرح چھٹیاں شروع ہوئی تھیں اسی طرح ختم ہوگئیں، ان لوگوں نے دنیا کے لیے ہی کچھ کیا نہ اپنی آخرت کو سنوارنے پر توجہ دی۔ ان کے لیے حسرت و ندامت کے سوا کیا ہوسکتا ہے؟ باعثِ شرم و عار: لوگوں میں سے ایک گروہ وہ ہے جن کی چھٹیوں کا سورج غروب ہوا تو وہ اپنے سفرِ حرام سے لوٹے، انھوں نے چھٹیاں ایسے ملکوں میں گزاریں، جہاں عقیدہ و اخلاق ہر وقت خطروں میں محصور رہتے ہیں، اور اس گروہ کے لوگوں میں سے بعض تو وہ ہیں جو اپنے عقائد و اخلاق اور ولا و برا کو ملوث کرکے لوٹتے ہیں اور اپنے اموال میں سے بڑی خطیر رقمیں محرمات و منکرات اور افعالِ قبیحہ و شنیعہ پر اڑا کر آتے ہیں۔ اسی گروہ کے لوگوں میں سے بعض تو ظلم کی انتہا کر دیتے ہیں، جو اپنے ساتھ اپنے بیوی بچے بھی ساتھ لے جاتے ہیں۔ وہ نوجوان لڑکے لڑکیاں جنھیں فطرتِ سلیمہ پر پروان چڑھنا چاہیے وہ ان ملکوں میں جاکر ایسے گناہوں کا ارتکاب کرتے ہیں، جو مردانگی کے منافی اور اسلامی اخلاق و کردار کے سراسر خلاف ہیں، پھر یہ سب کچھ ان ملکوں میں جاکر کیا جاتا ہے، جن میں فتنہ و فساد موجیں مار رہا ہے اور ذلالت و گمراہی اور رذالت و کمینگی کی کوئی حد ہی نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فتنوں کی طرف دیکھنے اور اِدھر اُدھر جھانکنے سے بھی روکا ہے، جبکہ یہ ٹولہ اپنے بال بچوں سمیت فتنوں کے تالاب میں چھلانگ لگا دیتا ہے۔ یوں وہ اللہ کی دی ہوئی اس امانتِ اولاد کی صحیح تربیت کے معاملے میں
Flag Counter