Maktaba Wahhabi

627 - 612
’’میں اپنے بندے کے اپنے بارے میں کیے گئے ظن و گمان کے مطابق ہی پورا اترنے والا ہوں۔‘‘ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے تین دن پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا: (( لَا یَمُوْتَنَّ أَحَدُکُمْ إِلَّا وَھُوَ یُحْسِنُ الظَّنَّ بِاللّٰہِ عَزَّوَجَلََّ )) [1] ’’تم میں سے کوئی شخص بے یقینی کی حالت میں نہ مرے بلکہ اللہ سے مکمل حسن ظن ہونا چاہیے۔‘‘ مستدرک حاکم میں مروی ہے: (( حُسْنُ الظَّنِّ بِاللّٰہِ مِنْ حُسْنِ الْعِبَادَۃِ )) [2] ’’اللہ کے ساتھ حسنِ ظن رکھنا بھی حسنِ عبادت ہے۔‘‘ عبادات کا تحفظ: مسلمانو! بیت العتیق کا حج کرنے والو! تم دور دراز سے آئے ہو اور ہر طرف سے آپ لوگوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زبانی اعلان پر لبیک کہا ہے۔ اب آپ لوگ حج و عمرہ جیسی عبادت مکمل کر چکے ہیں اور مناسک و شعائر ادا کر کے فارغ ہوگئے۔ اب آپ لوگ اپنے اپنے وطن لوٹنے کی تیاری کر رہے ہیں ، اس عظیم فریضے کو ادا کر کے اور ان سب مشقتوں کو اٹھانے کے بعد اب آپ کو اپنے اس عمل کا تحفظ بھی کرنا ہوگا، ورنہ یہ سب کچھ ضائع ہوجائے گا، جیساکہ ارشادِالٰہی ہے: ﴿ وَ لَا تَکُوْنُوْا کَالَّتِیْ نَقَضَتْ غَزْلَھَا مِنْم بَعْدِ قُوَّۃٍ اَنْکَاثًا﴾ [النحل: ۹۲] ’’تم اس عورت کی طرح نہ ہوجاؤ جس نے اپنی محنت سے خوب مضبوط سوت کات لینے کے بعد اسے توڑ کر ریشہ ریشہ کردیا۔‘‘ وہ عورت احمق ہے، بے عقل اور کوڑ مغز ہے جو صبح و شام محنت کرکے اون کاتے اور جب وہ خوب مضبوط دھاگے کی شکل میں تیار ہو جائے توا سے ریشہ ریشہ کردے اور تیا ر ہو چکنے کے بعد اسے کاٹ دے اور اپنی محنت سے تھکاوٹ و مشقت کے سوا کوئی فائدہ نہ اٹھائے۔ خبردار! تم بھی اس
Flag Counter