Maktaba Wahhabi

189 - 612
پہلا خطبہ غزوہ احد .... دروس او ر عبرتیں امام و خطيب: فضيلة الشيخ عبد المحسن القاسم حفظه اللّٰه حمد و ثنا کے بعد: اللہ کے بندو! اللہ سے ڈرو اور تقویٰ اختیار کرو، کیونکہ تقویٰ سے نعمتیں بڑھتی اور مصیبتیں کم ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بعثتِ انبیا کے سلسلے کے آخر میں بھیجا، جبکہ دنیا جہالت اور گمراہی کے اندھیروں میں ڈوبی ہوئی تھی۔ نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دینِ اسلام کو پھیلانا شروع کیا تو اہلِ کفر نے ان کی دعوتِ اسلام کی تردید کی، جس کے مقابلے میں تلواریں اٹھیں، اور غزوۂ بدر میں حق و باطل کا مقابلہ ہوا، اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے مسلمانوں کی جیت ہوئی اور اسلام کا پرچم لہرایا گیا۔ مشرک شکست خوردہ مکہ واپس لوٹے۔ ہر کوئی اپنے اپنے مقتول پر روتا اور اپنی مصیبت پر بَین کر رہا تھا۔ انھیں اپنی مصیبت بہت بڑی لگی تو قریش نے مسلمانوں سے بدلہ لینے کا عزم کر لیا، اور سال بھر تیاری کرتے رہے۔ پھر اکٹھے ہو کر اپنی فوج کے ساتھ شوال ۳ھ مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوئے اور جبلِ اُحد کی وادی میں ٹھہرے۔ بعض مسلمان جو جنگِ بدر میں شریک نہ ہو سکے تھے اور افسوس کناں تھے، انھوں نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ سے باہر نکل کر مقابلہ کرنے کا مشورہ دیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کی نماز پڑھا کر اپنے گھر میں داخل ہوئے اور جنگ کے لیے تیار ہو کر جنگ کا لباس پہن کر باہر نکلے اور فرمایا: (( مَا یَنْبَغِيْ لِنَبِيٍّ لَبِسَ لَأْمَتَہُ أَنْ یَّضَعَھَا حَتّٰی یَحْکُمَ اللّٰہُ بَیْنَہٗ وَ بَیْنَ عَدُوِّہٖ )) [1] ’’جب کوئی نبی لباسِ جنگ پہن لے تو اسے وہ تب تک نہ اتارے جب تک کہ اللہ تعالیٰ
Flag Counter