Maktaba Wahhabi

121 - 612
دل مساجد ہی میں لگا رہتا ہے۔ کہاں یہ شوریدہ سر اور کہاں وہ پاکدامن نوجوان جسے عالی حسب ونسب اور حسن و جمال والی عورت خود دعوتِ گناہ دے اور وہ کہے: ’’إِنِّيْ أَخَافُ اللّٰہَ‘‘ (میں اﷲ سے ڈرتا ہوں) کہاں یہ اور کہاں وہ شخص جو پوشیدہ طور پر صدقہ کرتا ہے۔ کہاں یہ اور کہاں وہ دو مرد جو صرف اﷲ کے لیے محبت کرتے ہیں، اسی پر وہ اکٹھے ہوتے ہیں اور اسی کے لیے وہ علاحدہ ہوتے ہیں۔ بد قماش نوجوانوں سے اﷲ ناراض ہوتا ہے اور ایسے نیک خصال نوجوانوں اور لوگوں کو اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گا جس دن عرشِ الٰہی کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہیں ہو گا۔ اسلامی آداب مکمل مردانگی سکھلاتے ہیں جس میں نسوانی حرکات و مشابہات کا شائبہ بھی نہ ہو۔ لیکن اس آخری زمانے میں افرادِ امت کچھ ایسے آداب بھی اپنانے لگے ہیں جن کا مردانگی سے دور کا بھی واسطہ نہیں جیسے: گندے الفاظ، گھٹیا ترنم و آواز اور رسوا کن نسوانی انداز۔ انسانی زندگی کی بد ترین برائی یہ ہے کہ کوئی شخص ان امورِ فطرت سے بغاوت کر جائے جن پر اﷲ نے اسے پیدا کیا ہے۔ مردوں کا ہیجڑا پن اور عورتوں کا مردانہ لباس و حرکات اورافعال و انداز اختیار کرنا، ان لوگوں میں مردانگی کہاں ہے جو نسوانی حرکات کرتے ہیں، لمبے لمبے بال، گلے میں پٹا یا چین اور چال میں نزاکت، بلکہ بعض تو رقاصاؤں کی طرح ہی رقص کرتے ہیں، یہ تمام حرکات برائی کی جڑ ہیں اور سارے معاشرے کے فساد و بگاڑ کی علامت ہیں، کیونکہ یہ عادات و انداز فطرت سے انحراف اور امتِ مسلمہ کے اخلاقی انحطاط کا پتا دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پرلعنت فرمائی ہے۔[1] اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہیجڑا نما مردوں اورمرد نما عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اور حکم دیا ہے: (( أَخْرِجُوْھُمْ مِنْ بُیُوْتِکُمْ )) [2] ’’انھیں اپنے گھروں سے نکال دو۔‘‘ بعض مغربی ممالک سے در آمد کیے گئے بھانجہ قسم کے وسائلِ تربیت نے یہ رنگ دکھایا ہے کہ مسلمانوں کے بچوں کو پتا ہی نہیں چلتا کہ اصل و حقیقی مردانگی کیا ہے؟ اور اگر پتا چل جائے تو وہ اسے صحیح طور سے اپنا نہیں پاتے۔ یہ غیر مسلم اقوام کا ایک طے شدہ منصوبہ ہے کہ مردوں عورتوں کا
Flag Counter