Maktaba Wahhabi

251 - 366
[ وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَلاَ تَتَّبِعُوْا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ] ‘‘ [1] ’’کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے ایک سیدھا خط کھینچا ،اور فرمایا یہ اللہ کا سیدھا راستہ ہے، پھر اس خط کے دائیں اور بائیں بہت سے خطوط کھینچے، اور فرمایاکہ ان تمام راستوں پر شیطان بیٹھا اپنی دعوت دے رہا ہے، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیتِ کریمہ کی تلاوت فرمائی :’’یہی میرا سیدھا راستہ ہے پس اس کی اتباع کرو، اور دوسرے راستوں پر مت چلو ورنہ سیدھے راستے سے برگشتہ ہوجاؤگے ۔‘‘ حضراتِ سامعین!ان تمام نصوص سے بدعت اوربدعتی کے حوالے سے بہت سی باتیں سامنے آرہی ہیں ،ایک یہ کہ بدعت شرالامور یعنی سب سے بدترین راستہ ہے ،دوسری یہ کہ بدعت کی طرف دعوت دینے والا جہنم کے دروازے پر کھڑا ہے جو اپنے تمام پیروکاروں کے جہنم میں داخلے کا سبب بن رہا ہے، تیسری بات یہ کہ بدعت کی طرف دعوت دینے والا، انسان نما شیطان ہے،جو اصل شیطان سے بدتر ہے ؛کیونکہ اصل شیطان کی تضلیل کا معاملہ صرف وسوسے تک محدودہے ،کما قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ’’الحمد للہ الذی رد أمرہ إلی الوسوسۃ ‘‘[2] ہر قسم کی حمد اللہ کیلئے جس نے اس(شیطان) کا معاملہ وسوسہ تک (محدود) کردیا۔جبکہ یہ شخص کھلم کھلی دعوت پیش کررہاہے ۔ بدعت یا بدعتی شخص کے بارے میں شریعت کے احکام اس قدر شدید ہونے کی وجہ یہ سمجھ میں آتی ہے کہ بدعتی انسان اللہ تعالیٰ کی انتہائی روشن، واضح اور مکمل شریعت کے ہوتے
Flag Counter