Maktaba Wahhabi

98 - 366
تنازعہ کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے حکماً یہ پابندی عائد کردی ہے کہ اس قسم کے مسائل اللہ اور رسول کی طرف لوٹا دو ۔جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ اختلافی مسائل میں کسی چھوٹے بڑے کا فیصلہ نہیں چلے گا، کسی نیک یا بد کا قول نہیں چلے گا بلکہ صرف اور صرف اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات چلے گی ۔ اللہ تعالیٰ نے اس پابندی کے قبول کرنے کو ایمان باللہ اور ایمان با لیوم الآخر کے ساتھ مربوط و منسلک بلکہ مشروط کر دیا ہے ۔ دنیا اور آخرت کی تمام اچھا ئیوں اور بھلائیوں کا منبع قرار دیا ہے ۔ اس آیت کریمہ نے جہاں اختلافی مسائل کے حل کا ایک راستہ متعین کردیا ہے وہاں حضرات مقلدین کی اس روش کی تردید و تفنید بھی کر ڈالی ہے جو وہ اختلافی امور میں اپنائے بیٹھے ہیں یعنی رجوع الی اللہ و الرسو ل کی بجائے اپنے امام سے فیصلہ لینا اور بس! مقلدین کی تحریفِ قرآن یہی وجہ ہے کہ حضرات مقلدین کو جب اس آیت کریمہ سے اپنے تمسک بقول امام کا راستہ بند ہو تادکھائی دیا تو وہ اس آیت کریمہ میں تحریف و اضافہ پر مجبور ہو گئے چنانچہ ایضاح الأدلہ میں مولوی محمود الحسن دیوبندی نے اس آیت میں یوں تحریف کردی : [فردوہ الی اللہ والرسول والی أولی الامر منکم ] نصوص میں تحریف کی جسارتِ ناپاک وہی کرتا ہے جود لیل کے میدان میں تہی دست ہو، انہیں یہ معلوم تھا کہ اختلافات میں قول امام کے ساتھ چمٹے رہنے کی باطل روش کہیں ثابت نہیں ہوسکتی ، اس حالات میں تو صرف کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی حاکم ہیں تو پھر ہمارا مذہب کہاں باقی رہے گا کیونکہ اختلاف تو ہر مسئلہ میں ہے اور ہر اختلافی مسئلہ میں قرآن وحدیث کی طرف رجوع کا مطلب مسلک اہل حدیث کی ترویج ہوگا لہذا
Flag Counter