شاہ صاحب مرحوم اس چمنستانِ حق کو سوگوار چھوڑ گئے ۔ جن کی موت یقینا علم کے اُٹھ جانے سے تعبیر کی جائے گی ۔ کاش کوئی ایسا طریقہ ہوتا کہ ہم اپنی عمریں اپنے شیخ کو دے دیتے۔ یحییٰ بن جعفر البیکندی کو جب امام بخاری رحمہ اللہ کی وفات کاعلم ہوا تو فرمایا: ’’ لو قدرت أن أزید من عمری فی عمر محمد بن اسماعیل لفعلت فان موتی یکون موت رجل واحد و موت محمد بن اسماعیل فیہ ذھاب العلم‘‘[1] یعنی کاش مجھ میں اتنی طاقت ہوتی کہ میں اپنی عمر امام بخاری رحمہ اللہ کو دے کر ان کی عمر میں اضافہ کر دیتا ۔ کیونکہ میری موت تو فردواحد کی موت ہے لیکن امام بخاری کی موت سے گویاعلم کا جنازہ اٹھ گیا‘‘۔ سامعین حضرات ! جس جماعت کی قیادت و تربیت ایسے عالم باعمل نے فرمائی ہو وہ یقینا عقیدہ ، منہج ، عمل بالکتاب والسنہ میں منفرد مقام کی حامل ہوگی ۔ اور فعلاًایسا ہی ہے ۔ ہمارا عقیدہ ومنہج ہمارا عقیدہ نصف النہار کے سورج کی طرح روشن ہے ، ہمارا منہج عین کتاب و سنت و نمونہ سلف صالحین ہے ،سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کےبعد بہت سے اعتقادی انحراف پرمشتمل فتنے پھوٹ پڑے،شہادت کے اس جانکاہ واقعہ سے قبل امتِ مسلمہ کا عقیدہ انتہائی نفیس ،اُجلااور ٹھوس تھا،بحمداللہ جمعیت اہل حدیث سندھ اسی صاف ستھرے عقیدہ پر قائم ہے جو ہرقسم کی تأویل وتعطیل سے مبرہ ومنزہہے،وذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء. پاکستان میں رائج فرنگی سیاست میں ہمارے ہاتھ قطعاًملوث نہیں ہوئے،ہم جمہوری |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |