Maktaba Wahhabi

97 - 366
افتراق بڑھتا رہے گا ۔ اس لئے پوری امت کی صلاح ، عافیت ، اور دنیا و آخرت میں فلاح کی بنیاد قرآن و حدیث کی براہ راست اطاعت ہے جس کا دوسرا معنی یہ ہے کہ مسلک اہل حدیث قبول کر لیا جائے ۔ قرآن و حدیث نے جہاں بھی اختلاف کا ذکر کیا معرض شر میں کیا اور جہاں اختلاف کے حل اور مخرج کی بات کی وہا ں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹنے یا لوٹا دینے کی پابندی عائد کر دی ۔۔۔ تقلیدی مذاہب اس پابندی کو قبول کرنے کی بجائے اپنے اپنے اماموں کے فیصلوں پر اڑے رہ گئے ، ایک دو یا چند بار نہیں بلکہ بار بار اور ہر بار۔ نتیجہ راہ صواب سے دور سے دور تر ہی ہوتے رہے اور ایمان و عمل کی سلامتی داؤ پر لگادی ۔ اختلاف کے حل اورمخرج کیلئے شرعی اصول قرآن و حدیث کے نورانی ار شادات ملا حظہ ہوں۔ [يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللہَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ۰ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْہُ اِلَى اللہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ۰ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا ][1] ترجمہ:اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی۔ پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ، اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے۔ یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔ یہاں تمام مسائل میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کا حکم ہے ۔ لیکن اختلاف اور
Flag Counter