Maktaba Wahhabi

331 - 366
کو حرام قراردے دیا ہے۔ ’’فلا تظالموا‘‘یہ ’ظا‘کے فتحہ اور تشدید کے ساتھ ہے،جو اصل میں ’’تتظالموا‘‘ تھا،باب تفاعل کے فاء کلمہ میں ’ظا ‘آگئی ،لہذا بمطابقِ قاعدہ تاءِ تفاعل کو ’ظا‘ میں تبدیل کیا گیا اور’ ظا‘ کو ’ظا‘میں ادغام کردیاگیا۔باب تفاعل میں مشارکت کا معنی پایاجاتاہے،اس لئے ’’لاتظالموا‘‘ کا معنی یہ ہوگا کہ تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو،اور یہ جملہ ،سابقہ جملہ وجعلتہ بینکم محرماکی تاکید ہے،گویا اس حدیث میں بڑی تاکید کے ساتھ ظلم کی حرمت وارد ہے۔ ظلم کی سب سے بڑی صورت شرک ہے اور نہ ہی کوئی شخص اپنے نفس پر ظلم کرے،اپنے اوپر ظلم کرنے کی سب سے بڑی اور مقدم صورت شرک ہے،اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ][1] ترجمہ:بے شک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ شرک ظلمِ عظیم اس لئے ہے کہ مشرک، غیر اللہ کی پرستش کرکے، مخلوق کو، مرتبۂ خالق پر فائز کردیتا ہے۔والعیاذباللہ۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے تمام کفار کو ظالم کہا ہے،فرمایا: [وَالْكٰفِرُوْنَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ][2] یعنی:کافر ہی ظالم ہیں۔
Flag Counter