کو حرام قراردے دیا ہے۔ ’’فلا تظالموا‘‘یہ ’ظا‘کے فتحہ اور تشدید کے ساتھ ہے،جو اصل میں ’’تتظالموا‘‘ تھا،باب تفاعل کے فاء کلمہ میں ’ظا ‘آگئی ،لہذا بمطابقِ قاعدہ تاءِ تفاعل کو ’ظا‘ میں تبدیل کیا گیا اور’ ظا‘ کو ’ظا‘میں ادغام کردیاگیا۔باب تفاعل میں مشارکت کا معنی پایاجاتاہے،اس لئے ’’لاتظالموا‘‘ کا معنی یہ ہوگا کہ تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو،اور یہ جملہ ،سابقہ جملہ وجعلتہ بینکم محرماکی تاکید ہے،گویا اس حدیث میں بڑی تاکید کے ساتھ ظلم کی حرمت وارد ہے۔ ظلم کی سب سے بڑی صورت شرک ہے اور نہ ہی کوئی شخص اپنے نفس پر ظلم کرے،اپنے اوپر ظلم کرنے کی سب سے بڑی اور مقدم صورت شرک ہے،اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ][1] ترجمہ:بے شک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ شرک ظلمِ عظیم اس لئے ہے کہ مشرک، غیر اللہ کی پرستش کرکے، مخلوق کو، مرتبۂ خالق پر فائز کردیتا ہے۔والعیاذباللہ۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے تمام کفار کو ظالم کہا ہے،فرمایا: [وَالْكٰفِرُوْنَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ][2] یعنی:کافر ہی ظالم ہیں۔ |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |