Maktaba Wahhabi

240 - 366
ایک انتہائی بودی حجت اہل بدعت سے میل جول کی ایک حجت یہ پیش کی جاتی ہے کہ اس طرح ہم ایک مؤثر طاقت بن جائیں گے اور شایدکسی طریقہ سے اسمبلی تک رسائی حاصل ہوجائے گی اور یوںاقامتِ دین کا کام آسان ہوجائے گا۔لیکن یہ حجت انتہائی بودی اور مضحکہ خیز ہے ،اہل بدعت کا ساتھ مل جانا قطعاً کوئی طاقت نہیں اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کامیابی فراہم کرنے کیلئے ایسے لوگوں کا محتاج ہے۔ ان کی بابت تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے : ’’إنما الناس کإبل مائۃ لا تکاد تجد فیھم راحلۃ‘‘[1] یعنی:’’لوگوں کی کثرت کی مثال تو ان سو اونٹوں کی سی ہے جنہیں آپ خریدتے اور پالتے ضرور ہیں لیکن عین وقت پر سواری کے قابل کوئی نہیں ہوتا‘‘ ایسے لوگوں کے ساتھ مل کر بھلا اصلاح اُمت اور اقامتِ دین کا کام چہ معنی دارد؟ حضراتِ گرامی! اقامت ِدین کے فریضہ کیلئے اللہ رب العزت انبیاء جیسے انسانوں کو چنتا ہے، جن کے قلوب مجلیٰ مصفیٰ اور مطہر ہوتے ہیں ،جو اللہ رب العزت کی فرمانبرداری کے رنگ میں رنگے ہوتے ہیں ، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اقامتِ دین کا کام ہر کو ئی نہیں کرسکتا،ورنہ اللہ رب العزت قیصر وکسریٰ میں سے کسی کے سر پہ نبوت کاتاج سجا دیتا کہ بے پناہ دولت اور طاقت تو موجود ہے ،کام آسان ہوجائے گا ، لیکن امرِ واقع یہ ہے کہ اللہ رب العزت نے ایک دُرِّ یتیم کا انتخاب کیا۔جو پیدا ہوئے تو غربت کا یہ عالم تھا کہ کوئی دائی انہیں دودھ پلانے پر آمادہ نہیں تھی۔ایک موقع پر جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کا ایک
Flag Counter