احادیث انسان کے دین کے لئے کافی ہیں جن میں سے پہلی حدیث ’’ انما الأعمال بالنیات ‘‘ ذکر فرمائی ۔ اس حدیث کے ایک تہائی علم ہونے کا قول علی بن مدینی ، ترمذی ، دارقطنی اور حمزہ سے بھی منقول ہے ، امام بیہقی نے اس کی توجیہ اس طرح فرمائی ہے کہ بندے کا کسب و عمل دل ، زبان اور بقیہ اعضاء سے ہوتاہے ، تو چونکہ دل ان اقسام ثلاثہ میں سے ایک مستقل قسم ہے اور نیت فعلِ قلب ہے لہذا نیت دین کا تیسرا حصہ ہی بنے گی ، بلکہ عمل ہمیشہ نیت کا محتاج ہوتا ہے اور کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ مومن کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے ۔ سامعین حضرات ! ہم نے علماء سلف کے چند اقوال پیش کئے ہیں تاکہ اس حدیث کی عظمت و اہمیت مزید واضح ہوجائے اور حدیث میں بیان شدہ مسئلہ کی حقیقت اور اہمیت و ضرورت مزید بڑھ جائے۔ صحتِ نیت کی اہمیت چنانچہ اگر آپ مضمونِ حدیث پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ تمام اعمال کی صحت و مقبولیت صحیح نیت پر موقوف ہے ۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتےہیں: ’’ ہر وہ شخص جو نماز ، روزہ ، صدقہ یا کسی بھی نیکی کی صورت میں کوئی عمل کرے تو ضروری ہے کہ عمل سے قبل نیت کر لے کیونکہ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے ‘‘۔ فضل بن زیاد نے امام احمد بن حنبل سے پوچھا نیت کس طرح کرے ؟ جواب میں فرمایا : |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |