Maktaba Wahhabi

58 - 366
ہیں اور زمانے کی مصلحتوں کے تغیر کی حجت سے دیگر راستوں کواختیار کرنے پر بھی مجبور ہیں۔ چنانچہ اہل حدیث ہونےکے ناطے اتباع کےمنہج پر قائم ہونے کےمدعی بھی ہیں لیکن ان کی خواہشات انہیں دیگر امور پر بھی چلارہی ہیں، چنانچہ وہ سیاسی میدان میں ٹامکٹوئیاں ماررہے ہیں۔ جمہوریت کے راگ الاپ رہےہیں اور سیاسی مفاد کی خاطر مشرکانہ طرزِ عمل اور مختلف بدعات تک کو سینے سے لگالیتے ہیں یہ دورخی ناقابل فہم ہے۔ ہم سمجھتے ہیں اور جیسا کہ اوپرحافظ ابن قیم کاقول بھی گذراہے کہ راستے صرف دو ہی ہیں ان میں سے ایک راستہ اختیارکرناپڑے گا۔ تیسرا کوئی راستہ نہیں ہے۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ ایک دل سبیل اللہ کا بھی مرکز ہو اور سبیل الشیطان کا بھی مرکز ہو۔ کیا یہ ممکن ہے کہ ایک ہی وقت میں انسان دومختلف جہتوں پر چلےسکے؟ اللہ پاک نے فرمایا: [مَا جَعَلَ اللہُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَيْنِ فِيْ جَوْفِہٖ۰ۚ ][1] یعنی: اللہ تعالیٰ نے کسی انسان کے سینے میں دودل نہیں لگائے۔ اگر دو دل ہوتے تو پھر ممکن ہوتا۔لیکن ایک ہی دل دومختلف منہجوں کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ منہجِ اتباع اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں مسئلہ کی مزیدوضاحت کیلئے صحابہ کرام کی سیرتوں سےکچھ مثالیں پیش کرتا ہوں جن سے واضح ہوگا کہ وہ کس قدر اس حقیقت کا فہم رکھتے تھے کہ ہر مسئلہ میں اللہ کے نبی
Flag Counter